بھارت میں مسلمانوں کے بعد مسیحی برادی بھی انتہا پسند ہوندوؤں کے نشانے پر آگئی اور ریاست چھتیس گڑھ میں چرچ پر حملہ کیا گیا ہے۔
سال بدلا لیکن بھارتی فاشسٹ ہندو توا کے حامی انتہا پسندوں کی ذہنیت اور مذموم عزائم نہ بدلے۔ دنیا کی سب سے بڑی سیکیولر ریاست کے دعوے دار بھارت کے اس دعوے کو خود ہندو انتہا پسند داغ دار کر رہے ہیں اور مسلمانوں سمیت کوئی اقلیت ان کی ایذا رسانیوں سے محفوظ نہیں ہے۔
گزشتہ روز ریاست چھتیس گڑھ میں انتہا پسند ہندوؤں نے دن دھاڑے چرچ پر دھاوا بولد دیا۔ ڈنڈا بردار افراد نے چرچ میں توڑ پھوڑ کی اور وہاں موجود مسیحی افراد کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
ہندو انتہا پسندوں کے اس حملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں ہندو توا کے حامی چرچ کے باہر ایک مورتی کو توڑ رہے ہیں۔ یہ ویڈیو منظر عام پر آتے ہیں صارفین کی توپوں کا رخ بھارتی آر ایس ایس پر ہوگیا اور اسے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
Tensions soar high as Tribals and Tribals who follow Christianity engage in #Conversion politics in Chhattisgarh.
A protest by a tribal group over 'forced conversion' issue turned violent today in Narayanpur, CG. pic.twitter.com/sNhLIXw6rC
— Vishnukant (@vishnukant_7) January 2, 2023
سوشل میڈیا صارفین نے بھارت میں جاری مذہبی اقلیتوں پر مظالم کا انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو سختی سے نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ادھر بھارتی صحافی اور پروفسیر اشوک سوائن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ راجستھان میں انتہا پسند ہندو حلف لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روانڈا میں نسل کشی کرنے کے لیے کوئی بندوق یا بم استعمال نہیں کیے گئے بلکہ اسی طرح کے انتہا پسند ہندوؤں کو ہتھیار بنایا گیا تھا۔
Hindu supremacists are distributing tridents (trishuls) to hundreds of people in Rajasthan, India. No guns or bombs were used to do genocide in Rwanda-it was done by machetes. pic.twitter.com/zRnZFfDqGY
— Ashok Swain (@ashoswai) January 3, 2023
واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ دسمبر میں بھی ہندو انتہا پسندوں نے کرناٹک میں چرچ پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی تھی اور عیسائیوں کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔
بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے خلاف ایسے انتہا پسندان اقدام پر عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور ممالک کی جانب سے کوئی موثر اقدام نہ کرنا خود ان کے کردار پر سوالیہ نشان ہے۔