تازہ ترین

چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک...

’بیلٹ پیپر پر پی ٹی آئی نہ ہو تو بھی الیکشن شفاف اور قانونی ہوں گے‘

لندن: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی کا پریکس اینڈ پروسیجر قانون کیخلاف جواب سپریم کورٹ میں جمع

اسلام آباد: صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری اور...

عازمین حج کیلیے مخصوص سوٹ کیس اور موبائل پیکچ

اسلام آباد: عازمین حج کیلیے بڑی خوشخبری یہ ہے...

کے الیکٹرک آفس میں شہری پر تشدد، معافی نامہ بھی لکھوا لیا

کراچی: شہر قائد کے علاقے گلستان جوہر میں کے الیکٹرک آفس میں ایک شہری کو تشدد کا نشانہ بنا دیا گیا، آفس عملے نے شہری کو زبردستی اندر لے جا کر معافی نامہ بھی لکھوا لیا۔

تفصیلات کے مطابق رمضان کے مقدس مہینے میں بھی کراچی میں ایک طرف بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری ہے، دوسری طرف شکایت درج کرانا بھی جرم بنا دیا گیا ہے، اس سلسلے میں گلستان جوہر کے ایک شہری کو بجلی کی شکایت کے لیے کے ای دفتر جانا بہت مہنگا پڑ گیا۔

شہری نے تشدد کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے، جس میں اس پر کے ای آفس میں ہونے والے تشدد کو دیکھا جا سکتا ہے، شہری نے دعویٰ کیا ہے کہ تشدد کے بعد انھیں اندر لے جایا گیا اور معافی نامہ بھی لکھوایا گیا۔

شہری کے مطابق وہ آئی بی سی 2 گلستان جوہر میں شکایت لے کر کے الیکٹرک دفتر پہنچا تھا، لیکن شہری کو دفتر اندر جانے سے روکے جانے پر گارڈز کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی۔

شہری نے دعویٰ کیا ہے کہ گارڈز نے ان سے رشوت لے کر شکایت دور کرنے کا کہا تھا لیکن انھوں نے پیسے دینے سے منع کر دیا، جس پر تلخ کلامی ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے سیکیورٹی گارڈز نے شہری پر تشدد شروع کر دیا۔

فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک پولیس اہل کار تشدد کے دوران سیکیورٹی گارڈ کو دور کرتا رہا، متاثرہ شہری کو اندر لے جایا گیا تھا اور اس پر آفس کے اندر تشدد کیا گیا۔

شہری نے کہا کہ پولیس بھی پہنچ گئی تھی اور بلیک میل کر کے مجھ سے زبردستی تحریری معافی نامہ لکھوایا گیا، میں نے اس ڈر سے معافی نامہ لکھا کہ کہیں کے الیکٹرک والے میرے گھر پر ہک کنیکشن کا بل نہ ڈال دے۔

متاثرہ شہری نے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ حکام اس واقعے کا نوٹس لیں تاکہ مجھ پر جرمانہ نہ لگایا جا سکے، میرے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، کے الیکٹرک حکام بھی ویڈیو دیکھ کر معاملے کی تحقیق کریں اور گارڈز کے خلاف کارروائی کی جائے۔

Comments

- Advertisement -