تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

کے الیکٹرک آفس میں شہری پر تشدد، معافی نامہ بھی لکھوا لیا

کراچی: شہر قائد کے علاقے گلستان جوہر میں کے الیکٹرک آفس میں ایک شہری کو تشدد کا نشانہ بنا دیا گیا، آفس عملے نے شہری کو زبردستی اندر لے جا کر معافی نامہ بھی لکھوا لیا۔

تفصیلات کے مطابق رمضان کے مقدس مہینے میں بھی کراچی میں ایک طرف بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری ہے، دوسری طرف شکایت درج کرانا بھی جرم بنا دیا گیا ہے، اس سلسلے میں گلستان جوہر کے ایک شہری کو بجلی کی شکایت کے لیے کے ای دفتر جانا بہت مہنگا پڑ گیا۔

شہری نے تشدد کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے، جس میں اس پر کے ای آفس میں ہونے والے تشدد کو دیکھا جا سکتا ہے، شہری نے دعویٰ کیا ہے کہ تشدد کے بعد انھیں اندر لے جایا گیا اور معافی نامہ بھی لکھوایا گیا۔

شہری کے مطابق وہ آئی بی سی 2 گلستان جوہر میں شکایت لے کر کے الیکٹرک دفتر پہنچا تھا، لیکن شہری کو دفتر اندر جانے سے روکے جانے پر گارڈز کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی۔

شہری نے دعویٰ کیا ہے کہ گارڈز نے ان سے رشوت لے کر شکایت دور کرنے کا کہا تھا لیکن انھوں نے پیسے دینے سے منع کر دیا، جس پر تلخ کلامی ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے سیکیورٹی گارڈز نے شہری پر تشدد شروع کر دیا۔

فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک پولیس اہل کار تشدد کے دوران سیکیورٹی گارڈ کو دور کرتا رہا، متاثرہ شہری کو اندر لے جایا گیا تھا اور اس پر آفس کے اندر تشدد کیا گیا۔

شہری نے کہا کہ پولیس بھی پہنچ گئی تھی اور بلیک میل کر کے مجھ سے زبردستی تحریری معافی نامہ لکھوایا گیا، میں نے اس ڈر سے معافی نامہ لکھا کہ کہیں کے الیکٹرک والے میرے گھر پر ہک کنیکشن کا بل نہ ڈال دے۔

متاثرہ شہری نے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ حکام اس واقعے کا نوٹس لیں تاکہ مجھ پر جرمانہ نہ لگایا جا سکے، میرے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، کے الیکٹرک حکام بھی ویڈیو دیکھ کر معاملے کی تحقیق کریں اور گارڈز کے خلاف کارروائی کی جائے۔

Comments

- Advertisement -