تازہ ترین

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

بہو کی سُسر کو چپل سے مارنے کی ویڈیو وائرل

جائیداد کے تنازع پر خاتون نے اپنے سُسر کو چپل سے تشدد کا نشانہ بنایا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون اپنے سسر کو بے رحمی سے چپل سے پیٹ رہی ہے۔

یہ افسوسناک واقعہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے غازی پور میں پیش آیا جہاں ایک خاتون اپنے والد اور بھائی کے ساتھ بزرگ شخص کو مارتے ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔

خاتون نے انہیں نا صرف چپل اور گھونسوں سے مارا پیٹا گیا بلکہ سڑک پر بھی گھسیٹا تینوں کی بے رحمانہ پٹائی کی وجہ سے بوڑھا شخص زخمی ہوگیا۔

 

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھائی بار بار بزرگ سے پوچھ رہا ہے کہ اس نے بہن کو کیوں مارا؟ "کیا غلطی تھی اسے کیوں مارا؟”، وہ پوچھتا ہے اس دوران وہ شخص مدد کے لیے التجا کرتا رہا لیکن تینوں نے رحم نہ کیا اور اسے مارتے رہے۔

ویڈیو وائرل ہوتے ہی پولیس حرکت میں آگئی پولیس نے خاتون اور اس کے والد کو حراست میں لے لیا اور اب اس کے بھائی کی تلاش شروع کر دی ہے جو مفرور ہے۔

تشدد سے زخمی معمر شخص کو طبی امدا د کے لیے ضلعی اسپتال منتقل کردیا گیا.

ویڈیو کے لیے لنک پر کلک کریں:

زخمی سکھ دیو سنگھ یادو کے بیٹے ببلو یادو نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے چھوٹے بھائی کی کچھ دیر قبل موت ہو گئی تھی اس کی بیوی پشپا، بھائی کملیش اور اس کے والد رام ولاس چاہتے تھے کہ سکھدیو سنگھ پوری جائیداد اس کے نام منتقل کر دے۔

بزرگ نے بتایا کہ اس کی بہو اس کی جائیداد کی تقسیم کا مطالبہ کر رہی تھی جس کے لیے وہ تیار نہیں تھا یہاں تک کہ اس نے اسے رہنے کے لیے ایک کمرہ بھی دیا لیکن وہ مطمئن نہ ہوئی اور اپنے گھر والوں کو بلایا کہ وہ اپنے سسر کو ماریں۔

Comments

- Advertisement -