شارجہ: بھارتی ٹیم کے سابق قائد ویرات کوہلی دل کی بات زبان پر لے اور اہم ترین انکشاف کر ڈالا۔
پاک بھارت ٹاکرے کے بعد پوسٹ میچ پریس کانفرنس میں ویرات کوہلی نے انکشاف کیا کہ وہ گزشتہ ایک سال سے بہت دل شکستہ تھے، جنوبی افریقا سے سے شکست کے بعد ٹیسٹ ٹیم کین قیادت چھوڑتے وقت میری ذہنی کیفیت اچھی نہ تھی۔
کوہلی نے کہا کہ جب میں نے ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی چھوڑی تو مجھے صرف ایک شخص نے پیغام پہنچایا، جن کے ساتھ میں ماضی میں کرکٹ کھیلتا رہا تھا، اور وہ دھونی تھے۔
بھارتی ٹیم کے سابق قائد کا کہنا تھا کہ اس بُرے وقت انہیں ہمدردی اور سہارے کی اشد ضرورت محسوس ہو رہی تھی اور مہیندرا سنگھ دھونی وہ واحد شخص تھے جنہوں نے اس دوران مجھے مکمل طور پر سپورٹ کیا۔پوسٹ میچ پریس کانفرنس کے دوران شکوہ کرتے ہوئے ویرات کوہلی نے کہا کہ بہت سارے لوگوں کے پاس میرا نمبر ہے، کئی لوگ مجھے مشورے دیتے رہتے ہیں، جبکہ کئی لوگ تو میرے کھیل کے بارے میں ٹی وی پر بیٹھ کر تبصرے کرتے ہیں مگر جب مجھے ان کی ضرورت تھی تب ان میں سے کسی نے بھی مجھے تسلی دینے یا ہمدردی کا اظہار کرنے کیلئے ایک مسیج تک نہ کیا۔
ویرات کوہلی نے مزید کہا کہ دھونی نے مجھے میرے مشکل وقت میں حوصلہ دیا، بھارتی کرکٹ میں دھونی وہ واحد شخص ہیں جن کے ساتھ مجھے دلی لگاؤ محسوس ہوتا ہے، مجھے ان سے کچھ نہیں چاہئے نہ ہی انہیں مجھ سے کچھ چاہئے لیکن آپ کا بہت ہی کم لوگوں کے ساتھ حقیقی لگاؤ ہوتا ہے اوریہ لگاؤ دو طرفہ تحفظ جیسا ہوتا ہے۔
ویرات کوہلی کا کہنا تھا کہ جب مجھے کسی کے ساتھ کھیل کے حوالے سے بات کرنی ہوتی ہے تومیں خود چل کر اس شخص کے پاس جاتا ہوں اور میں ذاتی حیثیت میں اس کے پاس پہنچتا ہوں، اسے مشورے دیتا ہوں کیونکہ پوری دنیا کے سامنے بیٹھ کر مشورے دینے کی میرے نزدیک کوئی اہمیت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محمد رضوان نے ویرات کوہلی کو پیچھے چھوڑ دیا
انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو مجھے کچھ مشورہ دینا ہے تو آپ مجھ سے براہ راست بات کرسکتے ہیں، جب آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ مجھ سے حقیقت میں کچھ کرنے کا کہتے ہیں۔
ویرات کوہلی کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ مجھے اس بات کی پرواہ نہیں ہے لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ میں اپنی کرکٹ پوری ایمانداری سے کھیلتا ہوں، جب بھی میں کھیلوں گا اپنی پوری ایمانداری سے کھیلوں گا۔
یاد رہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران ویرات کوہلی اور بھارتی کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار تھے، جس کی وجہ ٹی ٹوئنٹی کے بعد ان سے ون ڈے کی کپتانی واپس لینا تھی اس کے بعد جنوبی افریقا سیریز میں شکست کے بعد جنوری دو ہزار بائیس میں انہوں نے ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی بھی چھوڑ دی تھی۔