تازہ ترین

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاہدے پر امریکا کا ردعمل

واشنگٹن: امریکا نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)...

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

انسانی دماغ کی صلاحیت کے بارے میں ایک اور حیران کن انکشاف

انسانی دماغ ایک عجوبہ ہے جس کے بارے میں تاحال نئی نئی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے، حال ہی میں دماغ کے بارے میں ایک اور نیا انکشاف ہوا ہے۔

ہماری آنکھیں مسلسل سامنے آنے والے مناظر کی بہت زیادہ تفصیلات حاصل کرتی رہتی ہیں اور دماغ کے لیے ان کا تجزیہ کرنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔

ایک طرف ہماری آنکھوں کے سامنے مسلسل تبدیلیاں ہوتی ہیں جس کی وجہ روشنی اور دیگر عناصر ہوتے ہیں، دوسری جانب ہماری بینائی کے اندر بھی مسلسل تبدیلیاں آتی ہیں جس کی وجہ پلک چھپکنا، آںکھوں اور جسم کا متحرک ہونا ہوتا ہے۔

اس کا ایک اندازہ لگانے کے لیے ایک فون کو اپنی آنکھوں کے سامنے رکھیں اور چلتے پھرتے اور دیکھتے ہوئے لائیو ویڈیو ریکارڈ کریں۔

اس کا رزلٹ آپ کو عندیہ دے گا کہ ہمارا دماغ کسی طرح ہماری ہر نظر کے تجربے سے نمٹتا ہے۔

ایسا اس ویڈیو میں بھی دیکھا جا سکتا ہے جس میں سفید سرکل آنکھوں کی حرکات کا عندیہ دیتا ہے جبکہ دھندلا حصہ ہر حرکت کے ساتھ بینائی کے اندرونی افعال کے بارے میں بتاتا ہے۔

تو دماغ اس کے لیے ایک منفرد میکنزم کو استعمال کرتا ہے جو ہماری بینائی کے استحکام کی وضاحت بھی کرتا ہے۔

اس میکنزم کا انکشاف ایک نئی تحقیق میں ہوا جس کے مطابق ہمارا دماغ خودکار طور پر ہماری بینائی کو مستحکم رکھتا ہے اور یہ چونکا دینے والا طریقہ ہوتا ہے۔

درحقیقت ہم جو کچھ بھی دیکھتے ہیں وہ اوسطاً 15 سیکنڈ پہلے کا ہوتا ہے اس طرح دماغ تمام حصوں کو آپس میں جوڑ دیتا ہے تاکہ ہمیں محسوس ہو کہ بینائی ایک مستحکم ماحول میں کام کررہی ہے۔

ماضی میں رہنے سے یہ وضاحت بھی ہوتی ہے کہ کسی وجہ سے اکثر ہم وقت کے ساتھ اپنے ماحول میں آنے والی تبدیلیوں پر توجہ مرکوز نہیں کرپاتے۔

آسان الفاظ میں ہمارا دماغ ایک ٹائم مشین کی طرح کام کرتا ہے جو ہمیں چند سیکنڈ پہلے کے وقت میں واپس بھیجتا ہے تاکہ روزمرہ کی سرگرمیاں ہمارے لیے مسائل نہ بن سکیں۔

اس کے برعکس اگر دماغ ریئل ٹائم میں سب کچھ اپ ڈیٹ کرے تو دنیا ہماری نظروں کے لیے ایک افراتفری کا مقام ہوگی جس میں روشنی، سائے اور حرکت کا مسلسل تحرک ہوگا، جو ہمارے لیے ناقابل برداشت ہوگا۔

امریکا کی کیلی فورنیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہمارے دماغ کو ارگرد کے مناظر کے حوالے سے بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے تو وہ ماضی سے چپکا رہتا ہے کیونکہ وہ حال کا عندیہ دیتا ہے، اس طرح وہ تفصیلات کو ری سائیکل کرتا ہے جو زیادہ برق رفتار، زیادہ بہتر ہوتا ہے اور اسے کم کام کرنا پڑتا ہے۔

Comments

- Advertisement -