ماسکو: روس میں آتش فشاں نے فضائی ٹریفک کو خطرے میں ڈال دیا ہے، گزشتہ روز کامچٹکا جزیرہ نما پر واقع شیولوچ آتش فشاں پھٹ پڑا ہے، جس کی راکھ 10 کلومیٹر کی بلندی تک پھیل گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کی صبح روسی آتش فشاں شیولوچ پھٹ پڑا ہے، جس کی راکھ کے بادل تقریباً دس کلومیٹر کی بلندی چھا گئے، اور اس سے فضائی ٹریفک کے لیے خطرہ پیدا ہو گیا ہے، قریبی گاؤں کو بھی 8.5 سینٹی میٹر راکھ نے ڈھک لیا۔
حکام کی جانب سے ’کوڈ ریڈ وولکینو آبزرویٹری نوٹس‘ جاری کیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ کسی بھی وقت راکھ کے یہ بادل 15 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچ سکتے ہیں۔
🌋 The mighty #Shiveluch volcano in Russia's Kamchatka has gone full eruption mode – volcanic ash emissions has reached 20km, right into the stratosphere. #HappeningNow
Gorgeous video of the ash cloud to remind us of the beauty and the force of nature 👇 pic.twitter.com/eQ6TNgfLR1
— Russia 🇷🇺 (@Russia) April 10, 2023
حکام کے مطابق بین الاقوامی اور کم بلندی پر پرواز کرنے والے طیاروں کی آمد و رفت متاثر ہو سکتی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ راکھ کے بادل کا پھیلاؤ رفتہ رفتہ جاری ہے۔
8.5 centimeters of ash covered villages after the Shiveluch volcano erupted in Russia’s far eastern Kamchatka peninsula https://t.co/0I9hDyKR9y pic.twitter.com/1LHWlwLgYk
— Reuters (@Reuters) April 11, 2023
آتش فشاں کے بعد مقامی حکام نے اسکول بند کر دیے ہیں اور قریبی دیہات کے رہائشیوں کو گھر کے اندر رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
An active volcano on Russia's remote Kamchatka Peninsula erupted for a second day, sending a 10-km-high plume of ash into the sky, and a hazard warning remains in place for airlines https://t.co/qLv7QXhr7D pic.twitter.com/AfG1bh465r
— Reuters (@Reuters) April 12, 2023
ماہرین کے مطابق شیولوچ گزشتہ دس ہزار برسوں کے دوران 60 بار بری طرح سے پھٹا ہے، اور آخری بار اس طرح کا بڑا دھماکا 2007 میں ہوا تھا۔
واضح رہے کہ جزیرہ نما کامچٹکا میں تقریباً 160 آتش فشاں پہاڑ موجود ہیں، لیکن ان میں سے صرف دو درجن ہی فعال ہیں، یونیسکو نے کامچٹکا کے آتش فشاں پہاڑوں کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کر رکھا ہے۔