تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے پناہ گزینوں کی اموات میں اضافہ

پناہ گزینوں کی صورتحال پر نظر رکھنے والے مانیٹرنگ گروپ واکنگ بارڈرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی اموات میں اضافہ ہوا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مختلف سمندری راستوں سے غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ برس کے دوران صرف اسپین میں داخلے کی کوشش کے دوران 44 سو افراد سمندر میں لاپتہ ہوئے جن میں کم از کم 205 بچے بھی شامل تھے۔

پناہ گزینوں کی صورتحال پر نظر رکھنے والے مانیٹرنگ گروپ واکنگ بارڈرز کی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2021 میں اسپین پہنچنے کے لیے سمندر میں کھو جانے والے افراد کی تعداد گزشتہ برس کی نسبت دو گنا رہی۔

واکنگ بارڈرز نے پناہ گزینوں کے لاپتہ ہونے کی وجہ خطرناک سمندری راستوں اور کمزور کشتیوں کو قرار دیا ہے۔

اسپین کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2021 کے دوران 3 ہزار 900 غیر قانونی تارکین وطن سمندری اور زمینی راستوں سے ملک میں داخل ہوئے، حکام کے مطابق اتنی ہی تعداد میں غیر قانونی پناہ گزین اس سے پچھلے برس بھی اسپین میں داخل ہوئے تھے۔

واکنگ بارڈرز کے مطابق زیادہ تر پناہ گزین بحر الکاہل میں اسپین کے جزیرے کینرے والے روٹ سے داخلے کی کوشش میں ہلاک یا لاپتہ ہوئے۔

افریقی ساحل سے اس جزیرے کی جانب رخ کرنے والے پناہ گزینوں کی زیادہ تر کشتیوں کو حادثات پیش آتے رہے۔ افریقہ، ایشیا اور یورپ کے درمیان بحیرہ روم کے راستے سے اسپین میں داخلے کی کوشش کرنے والے پناہ گزینوں کی تعداد کم ہے۔

واکنگ بارڈرز کی بانی ہیلینا مالینو کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ اعداد و شمار پناہ گزینوں کے لیے قائم ہاٹ لائن اور مشکلات میں گھری کشتیوں کے رابطوں اور اور لاپتہ پناہ گزینوں کے اہل خانہ سے اکھٹے کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گروپ نے ہر کشتی کی منزل یا قسمت کا پتہ لگانے کی کوشش کی اور ان تحقیقات میں یہ اخذ کیا گیا کہ جو پناہ گزین ایک ماہ تک سمندر میں لاپتہ رہے ان کو مردہتصور کیا جائے۔

اقوام متحدہ کی تنظیم برائ ے پناہ گزین کے مطابق اسپین کے کینرے جزیرے کے قریب حادثے کا شکار ہونے والی صرف ایک کشتی میں 955 افراد مارے گئے تھے۔ تنظیم نے کہا کہ سمندر میں مرنے والے پناہ گزینوں کی اصل تعداد بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب اسپین کی حکومت اپنے ساحلوں کی جانب آنے کی کوشش میں مرنے والے پناہ گزینوں کا ریکارڈ مرتب نہیں کرتی اور وزارت داخلہ نے اس حوالے سے تازہ اعداد و شمار پر تبصرے سے انکار کیا ہے۔

Comments

- Advertisement -