تازہ ترین

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

سعودی وفد آج اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کرے گا

اسلام آباد : سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن...

فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

پشاور : فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ...

سمندر کا گرم پانی مادہ کچھوؤں کی پیدائش کا سبب، نسل کو خطرہ

سڈنی: آسٹریلیا میں واقع دنیا کی سب سے بڑی رنگ برنگی چٹانوں کا سلسلہ جو گریٹ بیریئر ریف یا عظیم حائل شعب کہلاتا ہے، کا گرم پانی مادہ کچھوؤں کی پیدائش کا سبب بن رہا ہے جس سے کچھوؤں کی نسل کے توازن بگڑنے اور ان کے معدوم ہوجانے کا خدشہ ہے۔

حال ہی میں نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفرک ایڈمنسٹریشن اور ڈبلیو ڈبلیو ایف آسٹریلیا کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ان مونگے کی چٹانوں کے قریب ساحل پر شمالی حصے میں پیدا ہونے والے کچھوؤں میں سے 99 فیصد جبکہ جنوبی حصے میں پیدا ہونے والے کچھوؤں میں سے 69 فیصد مادہ ہیں۔

خیال رہے کہ کچھوے کی جنس کا تعین اس موسم پر ہوتا ہے جو انڈوں سے بچے نکلنے کے دوران ہوتا ہے۔

اس عمل کے دوران اگر موسم گرم ہوگا یا درجہ حرارت بڑھتا جائے گا تو تمام انڈوں میں موجود کچھوے، مادہ کچھوے بن جائیں گے۔ معتدل موسم نر کچھوؤں کی پیدائش میں مددگار ہوتا ہے۔

یہ انوکھی خصوصیت کچھوؤں کے علاوہ کسی اور جاندار میں نہیں پائی جاتی۔

ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جنس کا یہی توازن برقرار رہا تو بہت جلد ہم ان کچھوؤں کو معدوم ہوتا دیکھیں گے۔

مزید پڑھیں: کچھوے کے بارے میں حیران کن اور دلچسپ حقائق

ماہرین کے کہنا ہے کہ وہ مصنوعی طریقوں سے ریت کے ان حصوں کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں ان انڈوں سے بچے نکلتے ہیں۔ مثال کے طور پر چھاؤں فراہم کرنا، یا ریت کے اس حصے میں مصنوعی بارش برسانا۔

یاد رہے کہ اپنے اندر بے شمار انوکھی خصوصیات رکھنے والا جاندار کچھوا آہستہ آستہ معدومی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

گو کہ مادہ کچھوا ایک وقت میں 60 سے 100 انڈے دیتی ہے لیکن ان انڈوں میں سے نکلنے والے 1 یا 2 بچے ہی زندہ رہ پاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی نسل کو بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جارہے ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -