یورپ کے پاس روسی گیس کا متبادل نہیں ہے، واشنگٹن پوسٹ کے مضمون نے حقیقت بیان کردی۔
تفصیلات کے مطابق اس بات کا انکشاف واشنگٹن پوسٹ کے ایک مضمون میں کیا گیا جس کے مطابق یورپی ممالک کے پاس اتنے متبادل نہیں ہیں کہ وہ روسی قدرتی گیس کی ترسیل کو تبدیل کرتے ہوئے آئندہ موسم سرما تک سنگین اقتصادی مسائل سے بچ سکیں۔
رپورٹ کے مطابق اگلے اٹھارہ ماہ یورپ کے لیے مشکلات سے بھرپور ہیں کیونکہ دنیا بھر میں گیس کی بلند قیمتوں کے اثرات پھیل رہے ہیں اور حکومتیں اپنی فیکٹریوں کو بجلی بنانے، اپنے گھروں کو گرم کرنے اور بجلی کے پلانٹس کو چلانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں، اگر اس دوران روس سپلائی بند کر دیتا ہے تو آنے والے موسم سرما میں بڑے معاشی نقصان سے بچنے کے لیے کم مدت میں یورپ کا پاس روس گیس کا متبادل نہیں ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے انرجی سیکیورٹی اسکالر ایڈورڈ چو کے اس حوالے سے کہا کہ یہ ایک بہت ہی خطرناک کھیل چل رہا ہے، مجھے نہیں معلوم کہ یہ کس طرح ختم ہوگا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ تنازعہ مغربی یورپ اور روس دونوں کے لیے اچھا نہیں ہے۔
انرجی سیکیورٹی اسکالر ایڈورڈ چو کےمطابق عالمی گیس کی سپلائی کا موجودہ حجم جلد ہی کسی بھی وقت بہت زیادہ تبدیل ہونے کا امکان نہیں ہے، کوئی بھی تیزی سے زیادہ مائع قدرتی گیس پیدا کرنے کے قابل نہیں ہوگا چاہے حکومتیں جو بھی تصورات گھما رہی ہوں۔
اخبار کی رائے میں جرمنی، یورپ کا اقتصادی انجن خاص طور پر اس لمحے کے لیے تیار نہیں ہے۔ یوکرین میں روس کے خصوصی فوجی آپریشن کے آغاز سے قبل یہ ملک اپنی قدرتی گیس کا نصف حصہ روس سے حاصل کر رہا تھا، لیکن جرمنی نے اسے کم کر کے 35 فیصد کر دیا ہے، لیکن کسی بھی وقت روسی گیس کا پریشر صفر تک پہنچنے کے بعد جرمنی کی پوزیشن اچھی نہیں ہے۔