تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

کرونا وائرس کے ماخذ کی تلاش، چین اور معروف امریکی اخبار آمنے سامنے

واشنگٹن: چینی سفارتخانے نے کرونا وائرس کے ماخذ کی کھوج سے متعلق معروف امریکی اخبار کے ادارئیے کی تردید کردی ہے۔

یکم ستمبر کو واشنگٹن پوسٹ نےنوول کرونا وائرس کے ماخذ کی کھوج سے متعلق ایک اداریہ شائع کیا جس میں حقائق کو بری طرح مسخ کرکے پیش کیا گیا، جس پر امریکا میں چینی سفارتخانے کے ترجمان نے فوری طور پر واشنگٹن پوسٹ کے ادارتی بورڈ کے نام ایک خط تحریر کیا۔

چینی سفارت خانے کے ترجمان کے مطابق حقائق کی روشنی میں معاملات کی وضاحت کی گئی لیکن واشنگٹن پوسٹ نے اس خط کو شائع کرنے سے انکار کر دیا۔

خط میں چینی سفارتخانے نے واضح کیا کہ چین نے دو بار عالمی ادارہِ صحت کی جانب سے چین میں وائرس کے ماخذ کی تفتیش کے عمل کو قبول کیا اور اس سلسلے میں بھرپور معاونت فراہم کی۔

یہ بھی پڑھیں: چینی محققین کی کرونا وائرس کے ماخذ سے متعلق رپورٹ

دوسری جانب امریکی میڈیا سمیت متعدد ماہرین نے فورٹ ڈیٹرک بائیو لیب اور نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی کے معاملات پرتحقیقات کرنے کی اپیل کی ہے جہاں کرونا وائرس پر تحقیقات جاری رہی تھیں لیکن امریکہ نے اس معاملے پر ابھی تک کوئی معاونت فراہم نہیں کی۔

اطلاعات کے مطابق چین میں رپورٹ ہونے والے پہلے کیس سے قبل ہی امریکا اور اٹلی میں نوول کرونا وائرس سے ہونے والے نمونیا سے ملتے جلتے کیسز رونما ہوچکے تھے۔

چینی سفارت خانے نے خط میں لکھا کہ مذکورہ تمام معلومات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور نہ ہی یہ کوئی من گھڑت ہیں ، ایسی وباؤں کے انسداد کے لیے دنیا کے عوام کو حق ہے کہ وہ حقیقت جانیں ،چینی عوام جو وبا سے شدید متاثر ہوئے وہ تو یہ حقیقت جاننے کے زیادہ حق دار ہیں۔

خط میں مزید کہا گیا کہ اگر امریکا وائرس کے لیبارٹری سے اخراج کی کہانی پر قائم ہے پھر تو وائرس کے ماخذ کے سراغ کی خاطر امریکا کو فورٹ ڈیٹرک لیب اور نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی کی تفتیش کی اجازت بھی دینی چاہیے،ساتھ ہی ساتھ دنیا کے مختلف علاقوں میں بھی وائرس کے ماخذ کی کھوج کی جانی چاہیئے تاکہ حقائق بالکل واضح ہو سکیں۔

Comments

- Advertisement -