تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

رمضان المبارک میں شہرقائد میں پانی کی قلت

کراچی: شہر قائد کے باسیوں کو رمضان کے مہینے میں ایک بار پھر پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، واٹر بورڈ کا کہنا ہے بجلی کے بار بار تعطل کے سبب پانی کی قلت پیدا ہورہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق واٹر بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ نارتھ ایسٹ کراچی پمپنگ اسٹیشن اور حب پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کے بار بار تعطل سے شہر میں پانی کی فراہمی متاثر ہورہی ہے ۔ بجلی جانے سے این ای کے پمپنگ اسٹیشن سے پانچ ملین گیلن جبکہ حب پمپنگ اسٹیشن سے چار اعشاریہ نو ملین گیلن پانی کم فراہم کیا گیا۔

ترجمان کراچی واٹر بورڈ نے یہ بھی کہا ہے کہ پانی کی کم فراہمی سے ڈسٹرکٹ ویسٹ، بلدیہ اور سینٹرل کے علاقے متاثر ہورہے ہیں ۔

ادھر کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کے تمام پمپنگ اسٹیشنوں پر متواتر بجلی فراہم کی جاتی ہے ۔ عارضی تعطل کی صورت میں کے الیکٹرک پمپنگ اسٹیشنوں پر متبادل ذرائع سے بجلی فراہم کرتا ہے ۔ واٹر بورڈ کے تمام بڑے پمپنگ اسٹیشن لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں۔

کے الیکٹرک کی بات پر یقین کریں یا واٹر بورڈ کی مانیں ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ عوام کا نقصان ہورہا ہے ، رمضان اور گرمی میں پانی کی کمی نے شہریوں کو پریشان کردیا ہے ۔ حب ڈیم میں پانی بھر جانے کے باوجود کراچی والوں کو ریلیف نہیں مل رہا ۔ *** ساٹ ایم ڈی واٹر بورڈ ***

واٹر بورڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ کراچی کی یومیہ پانی کی ضرورت ایک سو دس کروڑ گیلن پانی ہے لیکن فراہم کیے جانے والے پانی کی مقدار پچپن کروڑ گیلن سے زیادہ نہیں ہے۔

کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے مطابق شہرمیں واٹرسپلائی کا بیشتر نظام چالیس سال پرانا ہے ۔ جگہ جگہ غیر قانونی واٹر ہائیڈرینٹس بنے ہوئے ہیں، اس وجہ سے55 کروڑ گیلن پانی میں سے بھی تئیس کروڑ گیلن ضائع یا چوری کر لیا جاتا ہے۔

بیس لاکھ آبادی والے اورنگی ٹاؤن سمیت کئی علاقے ایسے ہیں جہاں پانی مہینہ مہینہ نہیں آتا۔ شہریوں کو مجبوراً واٹر ٹینکر خریدنا پڑتے ہیں، ہزار گیلن والا ایک ٹینکر چار سے چھ ہزار روپے میں آتا ہے۔

Comments

- Advertisement -