تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

برطانیہ کا نامناسب مواد کی روک تھام میں ناکامی پر ویب کمپنیوں پر جرمانے کا فیصلہ

لندن : برطانوی حکومت نے انٹرنیٹ سائیٹس پر آن لائن نقصان پہچانے والے مواد ’دہشت گردانہ سازشیں یا بچوں کی ہراسگی‘ کو کنڑول کرنے میں ناکامی پر ویب سائیٹس پر جرمانہ عائد کرنے اور بند کرنے کا منصوبہ بنالیا۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے ڈپارٹمنٹ برائے ڈیجیٹل، کلچر، میڈیا اور اسپورٹس (ڈی سی ایم ایس) نے حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ وہ ایک غیر جانبدار مبصر تعینات کرنے جو ٹیک کمپنیوں کے لیے قواعد و ضوابط بنائے۔

مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ منصوبے کے تحت اگر ویب سائیٹس نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی تو کمپنی کے سینئر مینیجر کو ذمہ دار سمجھا جائے گا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کے مذکورہ منصوبے سے آزادی اظہار رائے پر اثر پڑے گا۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ آن لائن نقصان پہچانے والے مواد میں ’دہشت گردانہ مواد، بچوں کی جنسی ہراسگی کا معاملہ، انتقامی فحش فلمز، جرائم پیشہ سرگرامیاں اور غیر ملکی قانونی اشیاء کی فروخت‘ شامل ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سوشل میدیا پر ہراساں کیے جانے کے معاملے پر سنہ 2017 میں ایک 14 سالہ لڑکی نے مولّی رسّل نے خودکشی کرلی تھی۔

برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ بیٹی کی موت کے بعد اہل خانہ کو متاثرہ لڑکی کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نامناسب مواد ملا جو لڑکی کے ڈپریشن کا باعث بنا، جس کے بعد مولی کے والد نے سوشل میڈیا کمپنی کو مولی رسل کی موت کا ذمہ دار قرار دیا۔

برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ بڑے ٹیکنالوجی انڈسٹریز اور سوشل میڈیا کمپنیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان نوجوانوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں جن سے وہ منافہ کماتے ہیں۔

مزیدپڑھیں : انٹرنیٹ کا غلط لیٹریچر بچوں کی جنسی بے راہ روی کا باعث ہے، ساجد جاوید

یاد رہے کہ ستمبر 2018 میں  برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے کہا تھا کہ برطانیہ کی سطح پر 80 ہزار ویب سایٹ اور افراد بچوں کی آن لائن جنسی ہراسگی میں ملوث ہیں، انٹرنیٹ پر غیر مناسب مواد بچوں کی جنسی بے راہ روی کا باعث بن رہا ہے۔

برطانوی وزیر داخلہ نے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ’مذکورہ ادارے ایسی ویب سایٹس پر پابندی لگائیں جو بچوں تک فحش مواد پہنچا رہے ہیں‘۔

Comments

- Advertisement -