تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

معروف اردو شاعر محسن نقوی کو بچھڑے 26 برس ہوگئے

آج اردو زبان کے معروف غزل گو اور سلام گو شاعر محسن نقوی کی 26 ویں برسی منائی جارہی ہے، جو 1947 کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے اور 1996 کو نامعلوم ملزمان کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔

محسن نقوی 5 مئی 1947 کو ڈیرہ غازی خان کے محلّے سادات میں پیدا ہوئے تھے، ان کا مکمل نام سید غلام عباس نقوی تھا، شعر کہنے کے لئے ‘محسن’ بطور تخلص استعمال کرتے تھے۔

ان کا بچپن ہی سے دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ مذہبی تعلیم کی جانب بھی بہت زیادہ رجحان تھا، جس کے باعث وہ مسجد کے ساتھ ساتھ گھر میں بھی قرآن مجید کی تلاوت اور ناظرہ پر توجہ دیتے تھے۔

محسن نقوی شہید نے ملتان کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور انہیں ایام میں آپ نے اپنی شاعری اور ذاکری کا آغاز بھی کیا۔

محسن نقوی گورنمنٹ کالج ڈیرہ غازی خاں کے مجلہ ‘الغازی’ کے مدیر اور کالج کی یونین کے نائب صدر بھی تھے۔

انہوں نے پاکستان کی سابقہ وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کے لیے ایک نظم ” یااللہ یارسول ، بے نظیر بے قصور” لکھی۔ 1994ء میں انہیں صدراتی تمغہ برائے حسن کارکردگی (پرائیڈ آف پرفارمنس ) سے نوازا گیا تھا۔

محسن نقوی کا پہلا شعری مجموعہ بند قبا 1970ء میں دوستوں کے مالی تعاون سے منظرعام پر آیا جس میں انہوں نے 1965 ء سے 1970 ء تک کی شاعری شائع کی اور اس مجموعے کی اشاعت کے ساتھ ہی محسن نقوی کا نام اردو ادب میں ہمیشہ کے لیے زندہ وجاوید ہوگیا۔

اگر نہ صبر مسلسل کی انتہا کرتے
کہاں سے عزم پیغمبر کی ابتدا کرتے؟
نبی ﷺکے دیں کو تمنا تھی سرفرازی کی
حسین سرنہ کٹاتے تو اور کیا کرتے؟

ﻣﺤﺴﻦ ﻧﻘﻮﯼ ﮐﺎ ﺷﻤﺎﺭ ﺍﺭﺩﻭ ﮐﮯ ﺧﻮﺵ ﮔﻮ ﺷﻌﺮﺍ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺷﻌﺮﯼ ﻣﺠﻤﻮﻋﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺪﻗﺒﺎ کیساتھ ساتھ ‘ﺭﺩﺍﺋﮯ ﺧﻮﺍﺏ، ﺑﺮﮒ ﺻﺤﺮﺍ، ﻣﻮﺝ ﺍﺩﺭﺍﮎ، ﺭﯾﺰﮦ ﺣﺮﻑ، ﻋﺬﺍﺏ ﺩﯾﺪ، ﻃﻠﻮﻉ ﺍﺷﮏ، ﺭﺧﺖ ﺷﺐ، ﻓﺮﺍﺕ ﻓﮑﺮ، ﺧﯿﻤﮧ ﺟﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﻮﺣﮧ ﺍﻧﮩﯽ ﮔﻠﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﮨﻮﺍ ﻟﮑﮭﮯ ﮔﯽ’ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﮯ۔

سنہ 1994 ﺀ ﻣﯿﮟ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻧﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺻﺪﺍﺭﺗﯽ ﺗﻤﻐﮧ ﺑﺮﺍﺋﮯ ﺣﺴﻦ ﮐﺎﺭﮐﺮﺩﮔﯽ ﻋﻄﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ، بعدازاں 15 جنوری 1996 کو نامعلوم افراد نے لاہور میں اردو کے معروف شاعر محسن نقوی کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔

شہید کو شاعر اہلبیت بھی کہا جاتا تھا محسن نقوی نے گولیاں لگنے کے بعد آخری شعر کچھ اس طرح کہا۔۔

لے زندگی کا خمس علی کے غلام سے
اے موت آ ضرور مگر احترام سے
عاشق ہوں اگر ذرا بھی اذیت ہوئی مجھے
شکوہ کروں گا تیرا میں اپنے امام سے

جنوری 15 کو ہی محسن نقوی شہید کے قتل کی ایف آئی آر علامہ اقبال ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں دفعہ 302/34/109 پاکستان پینل کورٹ کے تحت درج ہوئی جس میں ریاض بصریٰ نامی شخص کو نامزد کیا گیا۔

انہیں بعداز شہادت آبائی شہر ﮈﯾﺮﮦ ﻏﺎﺯﯼ ﺧﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺁﺳﻮﺩﮦٔ ﺧﺎﮎ کیا گیا۔

Comments

- Advertisement -