ورلڈ کپ شروع ہونے میں ایک دن باقی ہے میگا ایونٹ سے قبل پاکستان کے دونوں وارم اپ میچز ہارنے اور ورلڈ کلاس بولنگ کی ناکامی پر بھارتی میڈیا پر تبصرے زور وشور سے جاری ہیں۔
بھارت میں ورلڈ کپ کا آغاز جمعرات 5 اکتوبر سے ہو رہا ہے اس لیے پڑوسی ملک میں بھی کرکٹ بخار سب پر چڑھ گیا ہے اور ٹی وی پر سب سے زیادہ کرکٹ سے متعلق پروگرام ہی توجہ کا مرکز بن رہے ہیں اور ہر ٹی وی چینل پر میگا ایونٹ کے حوالے سے خصوصی ٹرانسمیشن پیش کی جا رہی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے ان ہی اسپورٹس پروگرامز میں میگا ایونٹ سے قبل فائنل فور میں شامل ٹیم پاکستان کی دو وارم اپ میچز میں شکست بالخصوص ورلڈ کلاس بولنگ اٹیک کی ناکامی اور مخالف بلے بازوں کے لیے بے ضرر سمجھے جانے والے اسپن ڈیپارٹمنٹ کے بارے میں سب سے زیادہ تبصرے کے جا رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مڈل اوورز میں پاکستان کے اسپنرز کی کارکردگی پاکستان ٹیم کے لیے پریشان کُن ہے اور وہاں تجزیہ کار اور ماہرین یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا آؤٹ آف فارم شاداب خان کی جگہ پلیئنگ الیون میں اسامہ میر کو شامل کیا جا سکتا ہے؟
بھارتی میڈیا پر یہ تبصرے بھی کیے جا رہے ہیں کہ پاکستان ٹیم کو حال ہی میں ورلڈ نمبر ون ٹیم بننے کا اعزاز حاصل ہوا لیکن پھر ایشیا کپ میں بھارت سے ہونے والی بڑی شکست سے سب کچھ بدل دیا۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ فاسٹ بولر نسیم شاہ کے اَن فٹ ہونے سے بھی ٹیم کو نقصان ہوا، پاکستان ٹیم کی سب سے بڑی پریشانی نائب کپتان شاداب خان کی فارم ہے اور ایسی صورتحال میں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا دنیا کا خطرناک ترین بولنگ اٹیک اب حریف ٹیموں کے لیے غیر موثر ہوتا جا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ ایک برس میں شاداب خان کی اوسط 39.07 جبکہ اکانومی ریٹ 5.54 ہے، بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں ٹیم کے ٹاپ اسپنر کے یہ اعداد و شمار پریشان کُن ہیں۔
بھارتی میڈیا پر تبصرہ کیا جارہا ہے کہ ورلڈ کپ میچز میں شاداب خان پر پرفارم کرنے کے لیے دباؤ ہوگا، اسامہ میر کو اسکواڈ میں فہیم اشرف کو ڈراپ کر کے شامل کیا گیا ہے جو روایتی لیگ اسپنر ہیں جب کہ محمد نواز کے حالیہ اعداد وشمار بھی متاثر کن نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان ورلڈ کپ میں اپنے سفر کا آغاز جمعہ 6 اکتوبر کو حیدرآباد دکن میں نیدر لینڈ کی ٹیم کے ساتھ مقابلے سے شروع کرے گا۔