پی سی بی پوڈکاسٹ کی 39ویں قسط میں پاکستان کے فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی اور آسٹریلیا کے اسٹار بیٹر مارنس لیبوشین سمیت پاکستان کے سابق کپتان جاوید میانداد اور بلوچستان کے اسپنر آفتاب احمد نے شرکت کی ہے۔
شاہین شاہ آفریدی:
شاہین شاہ آفریدی کا کہناہےکہ اس سیریز سے دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کو قریب آنے کا موقع ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم نےآخری مرتبہ 2019 میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد دونوں ٹیمیں آئی سی سی مینز ٹی ٹونٹی ورلڈکپ 2021 میں مدمقابل آئیں تاہم حالیہ چھ ہفتوں میں دونوں ممالک کے کھلاڑی مکمل طور پر آپس میں گھل مل گئے تھے۔
شاہین شاہ آفریدی نے ڈیوڈ وارنر کے ساتھ دلچسپ واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ وہ دن کی آخری گیند تھی اور وہ گیند کروانے کے بعد ڈیوڈ وارنر کے قریب گئے تو وہ بھی وہیں ٹھہر گئے، جس سے فوٹوگرافرزکو بہترین تصویر مل گئی۔
39th edition of PCB Podcast is out now!
📝 https://t.co/wwvCaSeo36
📹 https://t.co/qDtkzInHr8
⏪ https://t.co/M8m5Pdliho pic.twitter.com/BrFhyLjtNC— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) April 13, 2022
مارنس لیبوشین:
مارنس لیبوشین کا کہنا ہے کہ یہ ایک شاندار دورہ رہا، پاکستانی تماشائیوں نے جتنی حوصلہ افزائی کی ایسا لگ رہا تھا جیسے آسٹریلیا اپنے ہوم گراؤنڈ میں کرکٹ کھیل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آنے سے قبل وہ بہت سی افواہیں سن رہے تھے مگر دورہ پاکستان نے ان تمام خیالات کو بدل دیا۔بلاشبہ دونوں ٹیموں کے مابین سیریز کے دوران بہترین کرکٹ کھیلی گئی۔ اس دوران ان کا شاہین شاہ آفریدی ، محمد رضوان، عبداللہ شفیق اور امام الحق کے ساتھ بہت اچھا وقت گزرا۔
Fun little face-off between Shaheen Shah Afridi and David Warner 🤣#PAKvAUS pic.twitter.com/gy3g1Q6gUO
— CricXtasy (@CricXtasy) March 23, 2022
اس کے علاوہ پاکستان کے سابق کپتان جاوید میاندادنے پی سی بی پوڈکاسٹ کی اس قسط میں بھارت کے ماسٹر بیٹرسنیل گواسکر کی تکنیک اور مزاج کی تعریف کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔
پی سی بی کے 39ویں پوڈ کاسٹ میں قلعہ سیف اللہ سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ آفتاب احمد پر خصوصی فیچر بھی شامل ہے ۔ لیگ اسپنر نے 2021-22 کے سیزن میں بلوچستان سیکنڈ الیون کی نمائندگی کی تھی۔ دل موہ لینے والی اس داستان میں آفتاب احمد نے انکشاف کیا کہ ان کے خاندان اور دوستوں نے انہیں کرکٹ سے محبت کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا اور اس کھیل میں کوئی پیش رفت نہ ہونے کے باعث وہ خودکشی کے دہانے پر پہنچ گئے تھے ۔