تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

ہماری باڈی لینگویج ہمارے بارے میں کیا کہتی ہے؟

گفتگو ہماری شخصیت کا اہم پہلو ہوتی ہے لیکن ہماری باڈی لینگویج بھی ہماری شخصیت کو مختلف انداز سے پیش کرتی ہے، ماہرین کے مطابق مدمقابل ہماری کہی گئی آدھی بات کو باڈی لینگویج سے سمجھتے ہیں۔

زبان کی اہمیت وافادیت سے کسی کو انکار نہیں لیکن ایک زبان ایسی بھی ہے جو بدن بولی یا باڈی لینگویج کہلاتی ہے، یہ احساسات سے متعلق ہوتی ہے۔ باڈی لینگویج سے آج ہر کوئی واقف ہے اور اسے عالمی سطح پر تسلیم بھی کیا جا چکا ہے۔

انسانی جسم کا ہر عضو کچھ نہ کچھ کہتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کی آنکھیں بہت کچھ بتا دیتی ہیں جبکہ جسم کے اعضا بھی بہت کچھ کہہ جاتے ہیں۔

باڈی لینگویج کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ جسمانی اعضا کی حرکات مختلف علاقوں اور ملکوں کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہیں، تاہم بہت حد تک ان میں یکسانیت پائی جاتی ہے جس سے اس فن کو آسانی سے سمجھا اور سیکھا جا سکتا ہے۔

اختیارات اور باڈی لینگویج

بااختیار افراد کے لیے باڈی لینگویج کا استعمال بے حد اہمیت کا حامل ہے، جو افراد جسمانی اعتبار سے مضبوط ہوتے ہیں ان میں طاقت کا احساس اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔ وہ اپنی اس طاقت سے واقف بھی ہوتے ہیں اور اس کا استعمال بھی مختلف طریقوں سے کرتے ہیں جیسا کہ وہ افراد اپنے بازو اور پاؤں زیادہ دراز کرتے ہیں۔

ایسے افراد لاشعوری طور پر اپنی طاقت و قوت کے زیر اثر اکثر اوقات اپنے ہاتھ گردن کے پیچھے رکھ لیتے ہیں اور میز پر ٹانگیں رکھ کر بیٹھتے ہیں۔

اشارے اور باڈی لینگویج

عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ اساتذہ باڈی لینگویج کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، جو یاد رکھنے اور سوچنے میں کافی معاون ثابت ہوتا ہے، یعنی طلبا ان اشاروں کو یاد رکھ کر اپنے اساتذہ کا اصل مقصد سمجھ جاتے ہیں۔

بعض اوقات اس سے طلبا کی توجہ بھی بٹ جانے کا امکان ہوتا ہے تاہم اس سے یہ مطلب نہیں لیا جا سکتا کہ جو لوگ باڈی لینگویج کا استعمال نہیں کرتے وہ زیادہ مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔

باڈی لینگویج کی تاریخ

رومن اور قدیم یونانیوں نے باڈی لینگویج کے اشارے سمجھنے کی ابتدا کی اور اسے زبان کے طور پر سمجھنا شروع کیا۔

ارسطو اور بعض فلاسفرز نے اس حوالے سے اپنے مشاہدات بھی درج کیے ہیں جن میں مختلف شخصیات کے بارے میں مختلف طریقے درج کیے گئے ہیں۔

ابتدا میں رومنوں نے کافی پہلے اس بات کو سمجھ لیا تھا کہ محض منہ سے نکلنے والے جملے کے ساتھ ساتھ جو اشارے اور جسمانی حرکات ہوتی ہیں ان سے بھی بہت کچھ جانا اور سمجھا جا سکتا ہے۔

تعلیم میں باڈی لینگویج کی اہمیت

یہ بھی حقیقت ہے کہ اساتذہ بعض اوقات اپنے طلبا پر اثر انداز ہونے کے لیے مختلف طرح کی جسمانی حرکات کا استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے طلبا کے معیار اور ان کی صلاحیتوں سے واقف ہو سکیں۔

کام کے دوران باڈی لینگویج کی اہمیت

کام کے دوران یہ ضروری ہے کہ آپ اپنی باڈی لینگویج کا درست استعمال کریں، آپ کا انداز نشست و برخاست متوازن ہو اور کرسی پر سیدھی حالت میں بشاش طبیعت کے ساتھ بیٹھے ہوں۔

دوسروں کی بات کو توجہ سے سنیں اور اپنے چہرے کے اتار چڑھاؤ پر قابو رکھیں اور غصے کا فوری اظہار نہ کریں۔

باہمی رابطے میں باڈی لینگویج کی اہمیت

باہمی رابطے کے لیے باڈی لینگویج انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اس کے ذریعے لمحوں میں وہ کچھ آپ دوسروں تک منتقل کر سکتے ہیں جو عام طور پر بول کر ممکن نہیں ہوتا۔ جیسے محض گھور کر دیکھنے سے آپ کا مدمقابل سمجھ جاتا ہے کہ اب مزید کچھ نہ کہا جائے۔

چہرے کے اتار چڑھاؤ اور ہاتھوں کا کھلنا اور سمٹنا مدمقابل کو بہت کچھ سمجھا جاتا ہے، جس سے بعض اوقات انسان لمبی بحث میں پڑنے سے بچ جاتا ہے اور آپ اپنا حقیقی مدعا بھی لمحوں میں دوسروں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -