ماہرین نے حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف کیا ہے کہ خلا میں انسانی جسم میں فی سیکنڈ 30 لاکھ سرخ خلیوں کی تباہی سے وہ خون کی شدید کمی (اینیمیا ) کا شکار ہوجاتا ہے
یہ انکشاف کینیڈا کی اوٹاوا یونیورسٹی میں ہونے والی حالیہ تحقیق میں کیا گیا ہے۔
تحقیق کے مطابق زمین کے مدار میں رہنے والے خلا بازوں کے جسم میں خون کے سرخ خلیات کے تباہ ہونے کی شرح 54 فیصد تک پہنچ جاتی ہے۔
تحقیق کی سربراہی کرنے والے ڈاکٹر گے ڈروڈل کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے خلائی ادارے خلابازوں کو درپیش مسائل پر قابو پانے کے لیے کام کررہے ہیں اور اب نئی تحقیق کے بعد خلانوردوں کو لاحق خون کی شدید کمی کو بھی ان چیلنجز کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔
کینیڈا کے خلائی مرکز میں 14 خلانوردوں پر ہونے والی اس ریسرچ کے مطابق زمین پر ہمارا جسم فی سیکنڈ 20 لاکھ خون کے خلیات کو بناتا اور تباہ کرتا ہے لیکن خلا میں 6 ماہ تک رہنے والے خلانوردوں کے جسم میں یہ عمل 30 لاکھ فی سیکنڈ تک پہنچ جاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق خلابازوں میں سرخ خلیات کی اس تباہی کو ہیمولائسز کہا جاتا ہے جو کہ اینیمیا کی ہی ایک قسم ہے اور یہ عمل خلا میں مکمل کشش ثقل اور وزن نہ ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ڈٓاکٹر ٹروڈل کا مزید کہنا ہے کہ اینیمیا خلا میں جانے والوں کو لاحق بنیادی اثر ہے کیونکہ جتنا عرصہ خلا میں گزارا جاتا ہے اتنے ہی سرخ خلیات تباہ ہوتے ہیں تاہم جس طرح زمین پر ہمارا جسم اتنے ہی خلیات دوبارہ بنادیتا ہے یہی عمل خلا میں خلانوردوں کے ساتھ ہوتا ہے۔