تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کیا ہے؟ جانیے

ناگہانی آفت یا اچانک کوئی افتاد ٹوٹ پڑے تو ہم پر اس کا گہرا اثر پڑتا ہے اور ہماری ذہنی صحّت متاثر ہوسکتی ہے۔ کوئی حادثہ یا زندگی میں‌ پیش آنے والی کوئی مشکل بھی ہمارے ذہن پر حاوی ہوسکتی ہے اور اس کا ہم پر منفی اثر پڑسکتا ہے جس کی ایک مثال اچانک کسی سنگین بیماری کی تشخیص ہونا ہے۔

کبھی سڑک پر کوئی خوف ناک حادثہ پیش آیا ہو یا ایسا کوئی حادثہ دیکھا ہو، کسی قریبی دوست یا پیارے کی اچانک موت اور ایسے ہی کئی حادثات اور واقعات ذہنی اذیّت کا سبب بن سکتے ہیں۔

اس قسم کے کیسز میں‌ علامات چند ہفتوں تک بر قرار رہ سکتی ہیں اور اکثر لوگ اپنی ذہنی کیفیت پر قابو پا لیتے ہیں، لیکن طبّی محققین اور ماہرینِ نفسیات کے مطابق تین میں سے ایک فرد میں آنے والے کئی مہینوں بلکہ برسوں تک ایسے حادثے کے بعد پیدا ہونے والا مسئلہ برقرار رہ سکتا ہے۔ اسے پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر(post traumatic stress disorder) یا مختصراً پی ٹی ایس ڈی کہتے ہیں۔

اکثر مرد اور عورت گھر میں جسمانی تشدد یا بدسلوکی کا نشانہ بننے کے بعد اور کسی قریبی عزیز کی طرف سے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے پر بھی اس مسئلے سے دوچار ہوسکتے ہیں۔

پی ٹی ایس ڈی کب شروع ہوتا ہے؟
عام طور پر اذیّت ناک حادثے یا تجربے سے گزرنے کے بعد چھے ماہ کے اندر اندر یا بعض اوقات چند ہفتوں کے اندر اس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

متاثرہ فرد کیا محسوس کرتا ہے؟
جذباتی دھچکا اور صدمہ متاثرہ فرد کو یاسیت، اضطراب، ذہنی دباؤ، احساسِ جرم یا غصّے کا شکار بناسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ذہن میں اسی تکلیف دہ صورتِ حال کو لانا، یا اسی حادثے کو تصوّر کرنا اور بار بار اسی بارے میں سوچنا اور اس کا تذکرہ کرنا بھی اس کی علامات ہیں۔

اسے کیا کرنا چاہیے؟
اگر ایسا فرد اس حوالے سے کسی کی مدد لے، جیسے کسی دوست سے اپنی کیفیات بیان کرے، ماہر معالج سے رجوع کرے تو یہ بہت بہتر ہوگا، لیکن اپنی سطح پر کوشش کرنا چاہیے کہ اس اندوہ ناک واقعے کے بارے میں نہ سوچے، ذہنی دباؤ سے بچنے کے لیے اپنی دل چسپی کے کاموں‌ میں مصروف رہے، اور کسی بھی ایسی چیز یا لوگوں اور اس مقام پر جانے سے گریز کرے جس سے اس واقعے کی یاد ذہن میں تازہ ہو سکتی ہے۔

اس مسئلے میں بعض جسمانی علامات بھی ظاہر ہوسکتی ہیں، جیسے درد اور تکلیف، اسہال، دل کی دھڑکن تیز ہوجانا، سَر درد، خوف اور انجانے خطرے کا احساس وغیرہ۔

ناگہانی آفت اور حادثے کا بار بار تصور بہت زیادہ ہیجان اور دباؤ کا شکار کردیتا ہے۔ اس کے علاوہ جھنجھلاہٹ، بے چینی اور بے خوابی کی کیفیت رہتی ہے جس سے نجات حاصل کرنا ضروری ہے۔

پی ٹی ایس ڈی سے کیسے نجات حاصل کی جاسکتی ہے؟
اپنے روزمرّہ کے معمولات میں نئی توانائی کے ساتھ دل چسپی کا اظہار اور اس حوالے سے ناکامی کے باوجود کوشش جاری رکھنا بہت سود مند ثابت ہوتا ہے۔ کسی قریبی دوست سے اس واقعے اور اپنی ذہنی کیفیت شیئر کریں اور ورزش کریں۔ اپنی پسند کے کام کریں اور ممکن ہو تو نئی دل چسپیاں ڈھونڈ لیں، جیسے کتب بینی، باغ بانی یا کوئی ایسا کام جس سے مالی فائدہ بھی جڑا ہو۔ اہلِ خانہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں اور اپنے ڈاکٹر سے رابطہ رکھیں۔

ماہرین کے مطابق مذکورہ علامات آپ کی شخصیت کی کم زوری اور کسی مستقل بیماری کو ظاہر نہیں‌ کرتیں اور ایسا ان تمام لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے جو کسی اذیت ناک اور گہرے صدمے سے دوچار ہوئے ہوں، لیکن اسے نظرانداز نہ کریں‌ بلکہ نفسیاتی معالج سے اس کا علاج (سائیکو تھراپی) کروائیں جو دوائیں بھی تجویز کرسکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -