تازہ ترین

کرونا ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم کا نقصان کیا ہوا؟بڑا انکشاف

جنیوا: کرونا ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم کے باعث طبی ماہرین نے بڑی پیش گوئی کردی ہے۔

اگر امیر ملکوں نے کرونا ویکسین پر اپنی اجارہ داری ختم نہ کی تو کووڈ- 19 کی وبا آئندہ سات سال تک ساری دنیا پر مسلط رہ سکتی ہے، یہ انتباہ عوامی صحت اور وبائی ماہرین نے دیا ہے۔

 ویکلی تحقیقی جریدہ ’نیچر‘ میں شائع ایک حالیہ مضمون میں عوامی صحت کے امریکی ماہر گیون یامی نے موجودہ صورتِ حال کا تشویشناک پہلو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک دنیا بھر میں سے تقریباً 75 فیصد خوراکیں صرف 10 امیر ممالک میں دی گئی ہیں، جبکہ کئی غریب ممالک ابھی تک کرونا ویکسین سے مکمل طور پر محروم ہیں، جن کی مجموعی آبادی 2.5 ارب (ڈھائی ارب) کے لگ بھگ ہے۔

عوامی صحت کے امریکی ماہر گیون یامی کا کہنا تھا کہ بیشتر امیر ممالک نہ صرف اپنی ضرورت سے زائد کرونا ویکسین خرید چکے ہیں بلکہ اپنے یہاں ویکسین بنانے والے اداروں کو پابند کرچکے ہیں کہ وہ حکومتی اجازت کے بغیر کووڈ- 19 ویکسین کسی بھی دوسرے ملک کو فروخت نہیں کریں گے۔

ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ رجحان، جسے ’ویکسین کساد بازاری‘ (ویکسین ہورڈنگ) اور ’ویکسین قوم پرستی‘ (ویکسین نیشنلزم) بھی کہا جارہا ہے، کرونا وائرس کی عالمی وبا کو مزید خطرناک اور طویل بنا سکتا ہے۔

دیگر ماہرین کی بھی یہی رائے ہے کہ امیر ممالک تمام لوگوں میں کرونا ویکسین لگنے کے باوجود بھی یہ وبا دنیا کی اکثریتی آبادی کو متاثر کر رہی ہوگی جس کا خمیازہ ان امیر ممالک کو بھی بھگتنا پڑے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس میں خود کو تیزی سے تبدیل کرنے کی زبردست صلاحیت ہے لہذا اگر امیر ملکوں میں بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن کے بعد بھی یہ وائرس غریب ممالک میں لوگوں کی بڑی تعداد کو متاثر کرتا رہا، تو اسے خود کو بدلنے کے اور بھی زیادہ مواقع ملیں گے جن کے نتیجے میں ایک ایسا نیا وائرس بھی وجود میں آسکتا ہے جس کے خلاف ہماری موجودہ کورونا ویکسینز ناکارہ ہوں گی۔

اب اگر اس نئے وائرس کے پھیلاؤ کی صلاحیت اور ہلاکت خیزی بھی زیادہ ہوئیں تو ہمارا سامنا کسی نئی عالمی وبا سے ہوسکتا ہے جو شاید موجودہ (کووِڈ- 19) عالمی وبا سے کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہو۔

ماہرین کی اس رائے کا مطلب آسان الفاظ میں یہ ہے کہ اگر امیر ملکوں نے خود غرضی کا مظاہرہ جاری رکھا تو نہ صرف کورونا وائرس کی موجودہ عالمی وبا مزید 7 سال تک جاری رہے گی بلکہ ہوسکتا ہے کہ یہ وبا ختم ہونے سے پہلے ہی کوئی اور عالمی وبا شروع ہوجائے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ غریب ممالک میں کووڈ 19 وبا کی بڑے پیمانے پر موجودگی سے امیر ممالک کو بھی شدید نقصان پہنچے گا جس سے ان کی معاشی نمو متاثر رہنے کا سلسلہ دراز ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  برازیل میں کرونا کی نئی قسم نے طبی ماہرین کو چکرا کر رکھ دیا

دوسری جانب اچھی خبر یہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے پروگرام ’کوویکس‘ کے تحت دنیا کے غریب ترین ممالک تک کورونا ویکسین پہنچانے کا آغاز ہوچکا ہے جن میں افریقہ سے گھانا، مالی اور ملاوی شامل ہیں۔

اس پروگرام کا نعرہ ہے ’جب تک سب محفوظ نہیں، تب تک کوئی بھی محفوظ نہیں!‘ ’کوویکس‘ پروگرام کا ہدف ہے کہ 2021 کے اختتام تک دنیا کے 92 غریب ممالک میں کورونا ویکسین کی دو ارب خوراکیں عام لوگوں کو لگا دی جائیں۔

Comments

- Advertisement -