تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

دولت مند افراد پرتعیش اشیا سے بیزار، اب ان کا نیا شوق کیا ہے؟

اب سے کچھ عرصے قبل تک مہنگی گاڑیاں، برانڈڈ ہینڈ بیگز اور چمکتی ہوئی قیمتی گھڑیاں دولت مند افراد کی خاص نشانی ہوا کرتی تھی، تاہم اب ان افراد کے اس رجحان میں کمی آرہی ہے۔

یو ایس کنزیومر ایکس پینڈیچر سروے کے مطابق دولت مند افراد اب مادی اشیا پر اپنی دولت خرچ کرنے کے بجائے غیر مادی اشیا کو ترجیح دے رہے ہیں، یعنی صحت اور تعلیم۔

ایک امریکی مصنفہ الزبتھ کرڈ نے اپنی کتاب میں مختلف طبقات کے بدلتے ہوئے رجحانات اور ان کے طرز زندگی کو بیان کیا ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا کے دولت مند ترین افراد کی 20 مشترک دلچسپیاں

الزبتھ کا کہنا ہے کہ دنیا کا وہ طبقہ جسے اپر کلاس اور اپر مڈل کلاس کہا جاتا ہے، اب کسی حد تک وہ اشیا خرید سکتا ہے جو ایک زمانے میں صرف دولت مند طبقے کے لیے مخصوص سمجھی جاتی تھیں۔ لہٰذا ان اشیا سے امارت کا تعین کرنے کا رجحان اب ختم ہو رہا ہے۔

کتاب میں کہا گیا کہ امریکا کا وہ ایک فیصد طبقہ جو نہایت دولت مند ہے، دولت کی نمود و نمائش کرنے کو اب دولتمندی کی نشانی نہیں سمجھا جاتا۔

اس کے برعکس یہ طبقہ اب تعلیم اور صحت پر اپنی دولت خرچ کر رہا ہے۔ ان کے خیال میں دنیا کی اعلیٰ اور بہترین تعلیم پر خرچ کرنا امارت ظاہر کرنے کا نیا ذریعہ ہے۔

دوسری جانب صحت کو بھی اب ایک لگژری اسٹیٹس سمبل سمجھا جارہا ہے۔ دولت مند افراد اب مہنگی اور برانڈ  بیوٹی پروڈکٹس خریدنے سے زیادہ صحت کی بہتری پر توجہ دے رہے ہیں۔

ایک سروے کے مطابق امریکی شہر مین ہٹن کے ایک ہائی کلاس جم کی ممبر شپ میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوگیا ہے جس کی ماہانہ فیس 900 ڈالر ہے۔

کتاب کی مصنفہ کا کہنا ہے کہ یہ رجحان بہت جلد ترقی پذیر ممالک کے دولت مند افراد تک بھی پھیل جائے گا۔

Comments

- Advertisement -