تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

تنگ پہاڑی راستے پرکار کا یوٹرن، ڈرائیور کی مہارت یا نظروں کا دھوکا؟ ویڈیو وائرل

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ایک تنگ پہاڑی راستے پر ڈرائیور نے خطرناک لیکن کامیاب یوٹرن لیا، جس نے دیکھنے والوں کے اوسان خطا کردیے۔

ڈیجیٹل دنیا میں آپ آئے روز خطرناک اسٹنٹ پر مبنی ویڈیوز دیکھتے رہتے ہوں گے ایسی ہی ایک ویڈیو ان دنوں سوشل میڈیا پر تیزی سے گردش کررہی ہے جس کی خطرناکی دیکھنے والوں کا خون خشک کردینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک نیلے رنگ کی کار تنگ پہاڑی راستے پر موجود ہے اور آہستہ آہستہ اپنا رخ موڑ رہی ہے، دیکھنے والے دیکھتے ہیں کہ اس یوٹرن کے دوران کئی بار کار کا ایک پہیہ بالکل چٹانی راستے کے کنارے پر آجاتا ہے اور دیکھنے والے کو محسوس ہوتا ہے کہ کار سیکڑوں فٹ گہرائی میں اب گری کہ کب گری لیکن ڈرائیور سست رفتاری لیکن انتہائی مہارت کے ساتھ کار کو بحفاظت مکمل طور پر موڑ لیتا ہے۔

گزشتہ روز ٹوئٹر اور انسٹا گرام پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو نے سوشل میڈیا پر دھوم مچائی ہوئی ہے اور اب تک اٹھارہ لاکھ سے زائد افراد اس ویڈیو کو دیکھ کر ڈرائیوروں کی مہارت کو داد دے چکے ہیں۔

اس ویڈیو کو پہلی بار گزشتہ سال دسمبر میں ڈرائیونگ اسکل نامی یوٹیوب چینل نے شیئر کیا تھا ویڈیو سے واضح ہوتا ہے کہ یہ کار چلانے والا کوئی شوقیہ نہیں بلکہ ایک ماہر ڈرائیور تھا جو انتہائی تنگ پہاڑی سڑک پر یوٹرن لینے کا مظاہرہ کررہا تھا۔

اگر اس ویڈیو کو دوسرے زاویے سے دیکھیں تو یہ واضح ہوتا ہے کہ ڈرائیور کبھی بھی چٹان کے کنارے پر نہیں تھا، اس کے نیچے ایک اور سڑک تھی جسے کیمرے کے زاویے نے احتیاط سے چھپایا تھا۔

Comments

- Advertisement -
ریحان خان
ریحان خان
ریحان خان کو کوچہٌ صحافت میں 25 سال ہوچکے ہیں اور ا ن دنوں اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں۔ملکی سیاست، معاشرتی مسائل اور اسپورٹس پر اظہار خیال کرتے ہیں۔ قارئین اپنی رائے اور تجاویز کے لیے ای میل [email protected] پر بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔