سائنس دانوں نے اپنی طبی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ کوروناوائرس سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے لیے ویکسین کی ایک خوراک ہی کافی ہوگی۔
امریکا میں ہونے والی تحقیق کے مطابق وہ افراد جو ماضی میں کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں انہیں ویکسین کی پہلی خوراک دی جائے تو تھکاوٹ، سردرد، ٹھنڈ لگا، بخار، ملسز اور جوڑوں میں درد جیسے اثرات سامنے آتے ہیں۔ صحت یاب مریضوں کے لیے ویکسین کی ایک ہی ڈوز کافی ہے۔
ماؤنٹ سینائی کے ایشکن اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والے افراد میں جو تبدیلیاں ویکسین کی پہلی خوراک میں دیکھی گئیں ایسی صورت حال وائرس سے کبھی بھی متاثر نہ ہونے والے افراد میں دیکسین کی دوسری خوراک کے بعد دیکھی جاتی ہے۔
تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان افراد میں اینٹی باڈیز کی شرح بھی بیماری سے محفوظ رہنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ ریسرچ کے نتائج ابھی کسی جریدے میں شایع نہیں ہوئے۔
کورونا کی نئی قسم کے بعد نیا چیلنج کھڑا ہوگیا
محققین کا کہنا ہے کہ کورونا کا شکار رہنے والے افراد میں ویکسین کی پہلی خوراک کے بعد ہی اس بیماری سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی شرح اس بیماری سے محفوظ رہنے والوں کے مقابلے میں کم از کم 10 گنا زیادہ ہوتی ہے، اس طرح وہ زیادہ مؤثر انداز میں وائرس کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
تحقیق میں شامل طبی ماہر نے بتایا کہ کورونا کا شکار رہنے والے ویکسین کی دوسری ڈوز کے اثرات سے بھی بچ جائیں گے۔ اس کے علاوہ ایک اور تحقیق میں 59 طبی عملے پر مشاہدہ کیا گیا۔
ان میں بھی دیکھا گیا کہ جو پہلے وائرس کا شکار رہے ان کے لیے ویکسین کی ایک خوراک کافی ہے۔