ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے سبب چاروں صوبوں میں گندم کے بحران کا قوی امکان ہے، طلب کے مقابلے میں رسد میں کمی سامنے آئی ہے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں چیئرمین پاکستان اتحاد خالد حسین باٹھ نے گندم کے بحران اور اس کے نتیجے میں آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گندم اس وقت سندھ میں4ہزار روپے فی من مل رہی ہے جبکہ پنجاب میں 3900روپے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں اس وقت کوئٹہ میں ہوں اور یہاں گندم 4500 روپے فی من ہے جبکہ گندم کی نئی فصل آنے میں ابھی 7 ماہ باقی ہیں۔
چیئرمین پاکستان اتحاد نے بتایا کہ گندم ابھی سے مہنگی ہونا شروع ہوگئی ہے آگے مزید مہنگی ہوگی، کیونکہ سیلاب کی وجہ سے کاشت کاروں کا مزید نقصان ہوگیا ہے۔
حکومت کی جانب سے گندم کے ذخیرے سے متعلق ایک سوال کہ ذخیرے کے باوجود بحران کیسے آسکتا ہے کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر کو چیلنج کرتا ہوں کہ مجھ سے کسی بھی مقام پر مذاکرہ کرلیں، میں جواب دینے کیلیے تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاثر کسی بھی طرح درست نہیں ہے کہ گندم مہنگی نہیں ہورہی کیونکہ حکومت نے گندم کی سپورٹ پرائس دوبارہ مقرر نہیں کی۔
اس کے علاوہ حکومت نے دوسرے صوبوں کو گندم کی منتقلی پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے، یہ اقدام دوسرے صوبوں کے ساتھ بھی زیادتی کے مترادف ہے۔
گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافہ
علاوہ ازیں ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند روز کے دوران ہی کراچی میں 100 کلو گرام گندم کی قیمت میں 2 ہزار روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا جس کے بعد کراچی میں گندم کی بوری 7200 سے بڑھ کے 9300 روپے ہو گئی ہے جبکہ کراچی میں 50 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 5 ہزار روپے سے تجاوز کرگئی۔
پشاور میں 100 کلوگرام گندم بوری کی نئی قیمت 9800 روپے ہوگئی۔ کوئٹہ میں 9600 روپے ہے۔ لاہور ،راولپنڈی اور اسلام آباد میں گندم بوری کی قیمت میں 900 تا 1000روپے روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں



