سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (ٹوئٹر) کے سی ای او ایلون مسک کے ایک بیان پر وائٹ ہاؤس برہم ہو گیا جب کہ امریکی کمپنیوں نے ویب سائٹ کو اشتہارات دینا بند کر دیے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایلون مسک نے ایکس پر ایک ایسی پوسٹ سے اتفاق کیا جس میں یہودیوں کی جانب سے سفید فام افراد کے خلاف نفرت کو پھیلانے کا ذمے دار ٹھہرایا گیا تھا۔
ایلون مسک کا یہ اتفاق رائے وائٹ ہاؤس کو ایک آنکھ نہ بھایا جس کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایلون مسک پر’یہود دشمنی اور نسل پرستی پر مبنی نفرت‘ کو فروغ دینے کا الزام لگایا گیا ہے اور اس کے بعد بڑی امریکی کمپنیوں اور ان سے منسلک اداروں نے ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو اشتہارات دینا بھی بند کر دیے ہیں۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایلون مسک کے بیان کو ’’گھناؤنا جھوٹ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ہونے کی حیثیت سے ہمارے بنیادی اقدار کے خلاف ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے اس ردعمل کے بعد معروف امریکی کمپنیوں والٹ ڈزنی، وارنر بروز ڈسکوری کامکاسٹ، لائنز گیٹ انٹرٹینمنٹ اور پیراماؤنٹ نے بھی ایکس کو اشتہارات نہ دینے کا اعلان کر دیا ہے جب کہ ایپل نے ایکس کو دیے گئے اشتہارات بھی روک دیے ہیں۔
ایلون مسک نے ایکس کو اشتہار دینے والی کمپنیوں کے انکار کرنے کی بڑی وجہ ’اینٹی ڈیفیمیشن لیگ‘ کو قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اینٹی ڈیفیمیشن لیگ کے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔