تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

دنیا کب تک کرونا وائرس سے مکمل طور پر محفوظ ہوجائے گی؟

جنیوا: عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنسدان کا کہنا ہے کہ دنیا کی آبادی میں کرونا وائرس کے خلاف اجتماعی مدافعت سال 2021 کے آخر تک ناممکن ہے، کرونا ویکسین کے تمام آبادی تک پہنچنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی چیف سائنسدان ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ دنیا کو کرونا ویکسینز کی فراہمی کے دوران آئندہ 6 ماہ تک محتاط رہنا ہوگا کیونکہ آبادی کے بڑے حصے کی ویکسی نیشن کے لیے وقت درکار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اختتام کے آغاز کی جانب بڑھ رہے ہیں اور سرنگ کے دہانے پر روشنی کی کرن دیکھ سکتے ہیں، تاہم ابھی بھی ہمیں سرنگ سے گزرنا ہوگا اور آئندہ چند ماہ بہت اہم ہوں گے۔

ڈاکٹر سومیا سوامی کا کہنا تھا کہ ویکسینز سے ابتدا میں بہت کم افراد کو تحفظ مل سکے گا جو زیادہ خطرے سے دو چار ہیں جبکہ تمام آبادی تک اس کے پہنچنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ممالک میں آبادی کی سطح میں مدافعت پیدا ہونے کے مرحلے تک پہنچنے کے لیے 2021 کے آخر تک انتظار کرنا پڑسکتا ہے۔

ڈاکٹر سومیا کا کہنا تھا کہ اس وقت تک ہمیں احتیاط کرنا ہوگی، ان تمام اقدامات پر عمل کرنا ہوگا جو وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کر سکیں، حالات میں بہتری کے لیے ہمیں اگلے سال کے اختتام تک رکنا ہوگا، تاکہ بہتر تصویر سامنے آسکے، مگر میرے خیال میں اگلے چند ماہ سخت ثابت ہوسکتے ہیں۔

حال ہی میں برطانیہ میں دریافت ہونے والی نئی قسم کے بارے میں ڈاکٹر سومیا کا کہنا تھا کہ یہ غیرمعمولی ہے کیونکہ اس میں بہت زیادہ میوٹیشنز ہوئی ہیں اور اس وجہ سے وہ عام اقسام سے مختلف ہے۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ فکرمندی کی بات یہ ہے کہ 8 میوٹیشنز اسپائیک پروٹین کے حصے میں ہوئیں۔ یہی ممکنہ وجہ ہے کہ اس وائرس کی لوگوں کو بیمار کرنے کی صلاحیت بڑھ گئی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ زیادہ بہتر طریقے سے پھیل رہا ہے، ایسا بھی محسوس ہوتا ہے کہ یہ بچوں کو بھی بہتر طریقے سے متاثر کررہا ہے، جن کے جسم میں ان ریسیپٹرز کی تعداد کم ہوتی ہے۔

Comments

- Advertisement -