تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

مقتول مینیجر کو بچانے کی کوشش کرنے والا تنہا شخص کون تھا؟ ویڈیو سامنے آگئی

لاہور : سیالکوٹ واقعے میں سری لنکن مینجر کو بہیمانہ تشدد سے قتل کرکے جلانے والے مشتعل ہجوم میں ایک بچانے والا بھی موجود تھا، غیرملکی شہری کو بچانے والا تنہا شخص کون تھا؟ ویڈیو سامنے آگئی۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سے سیالکوٹ میں پیش آئے افسوس ناک واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہیں جس میں ایک غیرملکی شہری کو توہین مذہب کے مبینہ الزام میں مشتعل ہجوم نے سرعام قتل کیا اور لاش کو آگ لگادی۔

جنرل مینجر کو مارنے والے ہجوم میں ایک شخص بچانے والا بھی موجود تھا جو اپنی جان خطرے میں ڈال کر ہجوم کو روکنے کی کوشش کررہا تھا۔

جنرل مینجر کو بچانے والے تنہا شخص کی ویڈیو سامنے آگئی، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہےکہ فیکٹری کی چھت پر درجنوں ورکر نے مقتول مینیجر کو گھیر رکھا ہے اور نعرے لگاتے ہوئے اس پر حملہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

سرخ سوئٹر پہنا شخص مقتول مینیجر کی ڈھال بنا ہوا ہے لیکن وہ اکیلا ہے جب کہ حملہ آور درجنوں میں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق تو یہ شخص فیکٹری کا پروڈکشن مینیجر ملک عدنان تھا جس نے مقتول سری لنکن کو چھت پر چڑھا کر دروازہ بند کردیا تھا لیکن حملہ آور درجنوں تھے جو دروازہ توڑ کر پریانتھا کمارا پر حملہ آور ہوگئے اور وہ انہیں روکتا رہ کہ اگر جنرل مینجر نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں پولیس کے حوالے کرتے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کو موصول ہونے والی ویڈیو میں دیکھا اور سنا جاسکتا ہے کہ مشتعل ہجوم غیرملکی شہری کو بچانے کی کوشش میں پروڈکشن مینیجر کو زدو کوب کیا اور مذہبی نعرے لگاتے رہے کہ ‘آج اسے (غیر ملکی جنرل مینجر) کو نہیں چھوڑنا’ جس کے بعد پریانتھا کمارا کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے لے گئے۔

رپورٹ کے مطابق ملک عدنان گزشتہ 15 برس سے نجی فیکٹری میں نوکری کررہا ہے۔

سیالکوٹ واقعے ذمہ داروں کے گرد گھیرا تنگ ، تمام مرکزی ملزمان گرفتار

رپورٹ کے مطابق 24 گھنٹے میں 200 چھاپے مارے گئے اور 118 افراد کو حراست میں لیا گیا جس میں سیالکوٹ واقعے کے 13 مرکزی ملزمان بھی شامل ہیں۔

Comments

- Advertisement -