تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

یورپی ممالک میں شہریت کے قوانین مختلف کیوں ہیں؟

جرمنی کے علاوہ یورپی ممالک میں شہریت کے قوانین مختلف کیوں ہیں؟۔

یورپ میں شہریت کے قوانین کافی مختلف ہیں، صرف چند یورپی ممالک ہی دہری شہریت رکھنے کی اجازت دیتے ہیں۔ دو پاسپورٹ، فاسٹ ٹریک نیچرلائزیشن، گولڈن ویزا اور دوہری شہریت پہلے ہی بہت سے یورپی ممالک میں روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہے مگر اب جرمنی بھی اپنے ہاں شہریت کے قانون میں اصلاحات کے ذریعے اس رجحان کی پیروی کر رہا ہے۔

صرف چند یورپی ممالک دوہری شہریت رکھنے کی اجازت نہیں دیتے، ان میں جرمنی، نیدرلینڈز، آسٹریا، ایسٹونیا، بلغاریہ، اسپین، ناروے،
لٹویا اور لیتھوانیا شامل ہیں کیونکہ یہاں اس حوالے سے بہت سخت قوانین نافذ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:  للّو لال کوی کے قلم سے نکلی ایک دل چسپ کہانی

کچھ یورپی قومیں اضافی شہریت کے امکان کو کاروباری ماڈل سمجھتی ہیں، یونان، ترکی، پرتگال، مالٹا اور بعض دیگر ریاستیں رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے، کاروبار شروع کرنے یا کاروبار میں سرمایہ لگانے کے بدلے ‘گولڈن ویزا’ اور رہائش کی پیشکش کرتے ہیں۔

نیچرلائزیشن کی درخواست دینے کا طریقہ کار

سوئٹزرلینڈ، آسٹریا، اٹلی، اسپین، بلغاریہ، جمہوریہ چیک اور سلووینیا میں تارکین وطن کے لیے ضروری ہے کہ وہ قانونی اورمستقل طور پر کسی ملک میں کم از کم 10 سال تک مقیم ہوں تاکہ وہ نیچرلائزیشن کے لیے درخواست دینے کے اہل ہوں۔

اس عمل کے لیے آئرلینڈ، ہنگری، رومانیہ اور سلوواکیہ میں آٹھ سال جبکہ ڈنمارک میں نو سال درکار ہوتے ہیں۔

شہریت دینے کی راہ میں حائل رکاوٹیں فرانس، برطانیہ، پرتگال، پولینڈ، سویڈن، فن لینڈ اور بیلجیم میں نسبتاً کم ہیں۔ اگر تارکین وطن کی شادی یورپی شہریوں سے ہوتی ہے تو اس مدت کو کم کر کے تین سال کر دیا جاتا ہے، وہ نیچرلائزیشن کے بعد اپنی اصل شہریت بھی برقرار رکھ سکتے ہیں۔

سوئٹزرلینڈ، آسٹریا، اٹلی، اسپین، بلغاریہ، جمہوریہ چیک اور سلووینیا میں تارکین وطن کے لیے ضروری ہے کہ وہ قانونی اورمستقل طور پر کسی ملک میں کم از کم 10 سال تک مقیم ہوں تاکہ وہ نیچرلائزیشن کے لیے درخواست دینے کے اہل ہوں۔ اس عمل کے لیے آئرلینڈ، ہنگری، رومانیہ اور سلوواکیہ میں آٹھ سال جبکہ ڈنمارک میں نو سال درکار ہوتے ہی

جرمن میں شہریت حاصل کرنے کا طریقہ کار

جرمنی میں جرمن شہریت کے علاوہ دوسری شہریت حاصل کرنے کے مختلف طریقے پہلے سے موجود ہیں، مثال کے طور پر یورپی یونین کے شہریوں کو اپنی اصل شہریت رکھنے کی اجازت ہے۔

جرمنی میں غیر ملکی والدین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کو اب 22 سال کی عمر تک قومیت کے بارے میں فیصلہ نہیں کرنا پڑتا ہے۔ جرمن شہریت حاصل کرنے والے بہت سے غیر ملکی اپنے پاسپورٹ رکھ سکتے ہیں کیونکہ ان کا اصل ملک انہیں شہریت چھوڑنے کی اجازت نہیں دیتا، جن میں بہت سے مہاجرین بھی شامل ہیں۔

اگر جرمنی اپنی شہریت سے متعلق قانون سازی میں اصلاحات کرتا ہے تو یہ ملک ان اقوام کی صف میں شامل ہو جائے گا جو کم درجے کی نیچرلائزیشن کی وکالت کرتے ہیں۔

وزارت داخلہ کے مطابق اگر شہریت کا نیا قانون منظور ہو جاتا ہے تو یہ ‘ کثیر الملکی شہریتوں کی اجازت دے گا اور جرمن شہریت کے حصول کو آسان بنائے گا’۔

Comments

- Advertisement -