تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

ایران نے اچانک بھارت سے چائے اور چاول کی خریداری کیوں بند کردی؟

ایران نے گزشتہ ہفتے سے ہندوستان سے چائے اور باسمتی چاول کی درآمد کے لئے نئے معاہدوں پر دستخط کرنا بند کردیے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران نے گزشتہ ہفتے سے بھارت سے چائے اور باسمتی چاول کی درآمد کے لیے نئے معاہدوں پر دستخط کرنا بند کردیے ہیں۔ برآمدات کا سلسلہ یوں اچانک بند کیے جانے کے بارے میں ایرانی درآمد کنندگان کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے تاہم بھارتی برآمد کنندگان نے ایران کے اس فیصلے کو وہاں جاری حجاب تحریک سے جوڑ دیا ہے۔

ایران کو باسمتی چاول اور چائے برآمد کرنے والے بھارتیوں کا کہنا ہے کہ اس کی بڑی وجہ ایران میں حجاب کے حوالے سے جاری تحریک ہے جس کی وجہ سے مغربی ایشیائی ملک میں دکانیں، ہوٹلیں اور مارکیٹیں بند ہیں جب کہ برآمد کنندگان کے ایک گروپ کا یہ بھی خیال ہے کہ ایرانی درآمد کنندگان خریداریوں میں تاخیر کرسکتے ہیں کیونکہ نئی دہلی اور تہران روپے میں تجارت کے معاہدے پر کام کر رہے ہیں۔

بھارتی ایکسپورٹرز کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس معاہدے کی وجہ سے ان اشیا کی برآمدات بالخصوص چائے کی برآمد پر اثر پڑے گا کیونکہ ایران ایک سال میں بھارت سے تقریبا 30 سے 35 ملین کلو آرتھوڈوکس چائے اور تقریبا 1.5 ملین کلوگرام باسمتی چاول درآمد کرتا ہے۔

ایران کے اس اقدام سے اگرچہ باسمتی برآمد کنندگان کو بھی اسی مسئلے کا سامنا ہے تاہم اس کا اثر ان پر کم ہوگا کیونکہ تھروسیا یوکرین جنگ کے بعد سے عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں باسمتی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔

اس حوالے سے ایران کو چائے کے بڑے برآمد کنندہ کمپنی کے منیجنگ پارٹنر انیش بھنسالی نے کہا کہ ایران کے خریداروں نے گزشتہ ہفتے سے نئے معاہدوں کا اندراج بند کردیا ہے۔ اس اچانک فیصلے پر وہاں سے کوئی واضح جواب بھی نہیں آیا ہے جب ہم نے ایرانی خریداروں سے پوچھا تو ان کے پاس بھی کوئی واضح جواب نہیں تھا۔

Comments

- Advertisement -