جاپان میں محققین روبوٹ کی انسان سے مشابہت بڑھانے کے لیے اب انہیں لطیفوں سے آشنا کرا رہے ہیں جس کو وہ سن کر انسانوں کی طرح مسکراتے ہیں۔
کسی افسردہ ماحول کو پرلطف بنانے کے لیے لطیفہ گوئی صدیوں پرانی روایت ہے جس کو سن کر نہ صرف افسردہ ماحول خوشگوار ہوجاتا ہے بلکہ بیزار چہروں پر ہنسی بھی دوڑ جاتی ہے، قدرت نے لطیفوں سے لطف اندوز ہونے کی حس انسانوں میں رکھی ہے لیکن ترقی کرتی اس دنیا میں اب انسان روبوٹ کو بھی اپنی اس حس سے آشنا کرنے کی
جاپان کی کیوٹو یونیورسٹی کے محققین روبوٹس کو اب لطیفے سنا کر اُنہیں سمجھنے اور ان پر بالکل ایک انسان کی طرح ردعمل دینے کے لیے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) کا استعمال کر رہے ہیں۔
اس تربیت کے دوران محققین روبوٹس کو زور سے ہنسنے اور چیخیں مارنے کے درمیان فرق بھی سمجھانے کے لیے کوشاں ہے، اس حوالے سے ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں محققین کا کہنا ہے کہ وہ ایریکا نامی ایک روبوٹ کے ساتھ گفتگو کو مزید دوستانہ بنانے کے لیے پرامید ہیں۔
محققین روبوٹ کو یہ سکھانے کے لیے کہ اسے کب ہنسنا ہے، کیسے ہنسنا ہے اور کس طرح کی ہنسی سب سے بہترین ہے، مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد لے رہے ہیں۔
اس تجربے کو آزمانے کے لیے محققین نے اپنے تیار کردہ روبوٹ ایریکا کی لوگوں کے ساتھ 2 سے 3 منٹ کی گفتگو بھی کروائی جس میں ایریکا نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ محققین کا کہنا ہے کہ روبوٹ کو صحیح سے ہنسنا سکھانے کے لیے ابھی اس تجربے پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اس حوالے سے کیوٹو یونیورسٹی کے انٹیلی جنس سائنس اور ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر کوجی انوئی کا کہنا ہے کہ بلاشبہ گفتگو کا مطلب صرف کسی بات کا جواب دینا نہیں ہوتا بلکہ اس میں کئی مختلف عوامل شامل ہیں، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ایک روبوٹ لوگوں کے ساتھ ان کی خوشیاں بانٹ کر ہمدردی کا اظہار بھی کر سکتا ہے۔