تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

کرونا: صحت یاب مریضوں کو سنگین مسئلے کا سامنا کیوں؟ ماہرین کی نئی دریافت

لندن: کروناوائرس سے صحت یاب ہونے کے بعد بھی مریضوں میں طویل المعیاد علامات کی وجہ ماہرین جان گئے، تحقیق کے دوران نئی دریافت سامنے آئی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ہونے والی تحقیق میں یہ وجہ جانی گئی کہ کن مریضوں میں طویل المعیاد کرونا علامات جیسے سنگین مسئلے کا سامنا ہے، دنیا بھر میں صحت یاب ہونے والے متعدد افراد میں مختلف اثرات کئی ماہ بعد بھی دریافت ہوئے ہیں، اسی ضمن میں مزید تحقیق بھی ہورہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی کنگز کالج لندن کی نئی تحقیق میں کووڈ سیمپٹم اسٹڈی ایپ کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا، ریسرچ کے دوران پتا چلا کہ معمر یا موٹاپے کے شکار افراد، خواتین، دمہ سے متاثر لوگ اور ایسے مریض جن میں کرونا کی متعدد علامات ظاہر ہوئی ہوں، اُن میں لانگ کووڈ (طویل المعیاد کرونا علامات) کی تشکیل کا امکان دیگر سے زیادہ ہوتا ہے۔

کرونا سے صحت یاب مریضوں کو پراسرار بیماری کا سامنا

تحقیق کے مطابق لانگ کووڈ سے 18 سے 49 سال کی عمر کے 10 فیصد افراد متاثر ہوئے جبکہ 70 سال سے زائد عمر کے لوگوں میں یہ شرح 22 فیصد تھی، زیادہ وزن والے افراد میں بھی لانگ کووڈ کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

ریسرچ کے دوران جس ڈیٹا کا استعمال کیا گیا اس کے کم عمر والے گروپ میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کی شرح زیادہ ریکارڈ کی گئی جن میں طویل المعیاد کرونا علامات ہوتی ہیں، مردوں میں (9.5 فیصد) کے مقابلے میں خواتین میں لانگ کووڈ کی شرح (14.5 فیصد) زیادہ تھی۔

دریں اثنا لانگ کووڈ کے مریضوں میں دو مختلف اثرات نظر آئے ایک گروپ کے افراد میں سانس لینے میں دشورای، تھکاوٹ اور سردرد کی علامات تھیں جبکہ دوسرے میں دماغی، معدے اور دل کے مسائل شامل ہیں۔

خیال رہے کہ یہ تحقیق ابھی کسی جریدے میں شایع نہیں ہوئی ہے۔

تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ریسرچ کا مقصد لانگ کووڈ جیسے سنگین مسئلے پر قابو پانا ہے، کیوں کہ دنیا بھر میں یہ بیماری بہت عام ہوچکی ہے۔

Comments

- Advertisement -