تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

عرب ممالک غیر معمولی گرمی سے دوچار کیوں؟، اہم انکشاف سامنے آگیا

گرمی اور سردی کرہ ارض پر ہمیشہ سے آتی رہی ہے لیکن اس میں توازن فطرت نے پیدا کیا، مگر جب مختلف وجوہات کی بنا پر جب فطرت کا توازن بگڑا تو اس کے نتائج بھی خوفناک ہونے لگے۔

ارضیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں موسمیاتی اور ماحولیاتی تغیر کی ایک علامت موجودہ موسم بھی ہیں، جس کی بڑی مثال یہ ہے کہ موسم گرما اپنے اختتام کے قریب ہونے کے باوجود گرمی کی لہر میں خاطر خواہ کمی نہیں آسکی ہے۔

دنیا بھر میں موسمیاتی اور ماحولیاتی تغیر کی ایک علامت موجودہ موسم بھی ہیں۔ موسم گرما اپنے اختتام کے قریب ہونے کے باوجود گرمی کی لہر میں خاطر خواہ کمی نہیں آئی۔

جس کا تازہ شکار اب سعودی عرب ہورہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے شمال میں نصف کرہ موسم گرما کے موسم کا صفحہ جمعرات 22 ستمبر 2022 کے آخر میں پلٹ گیا، یہ سیزن 93 دن تک جاری رہتا ہے۔

یہاں سے پت جھڑ کا موسم شروع ہوتا جس کی تیاریاں شروع ہیں،اس تناظر میں جدہ میں فلکیاتی سوسائٹی کے سربراہ انجینیر ماجد ابو زاہرہ نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ خزاں کے موسم میں داخل ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ درجہ حرارت براہ راست گرے گا، بلکہ یہ تبدیلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رواں سال کا آخری سورج گرہن کب ہوگا؟

انہوں نے کہا کہ موسم میں آنے والے ہفتوں کے دوران بتدریج تبدیلی کے ساتھ ساتھ گرمی کی شدت میں بھی کمی آئے گی۔

ماجد ابو زاہرہ نے نے مزید کہا کہ خزاں کا موسم اس کے بہت سے موسمی اتار چڑھاو سے نمایاں ہوتا ہے، کیونکہ یہ موسم گرما اور سردیوں کے درمیان ایک عبوری دور ہوتا ہے۔

اس لیے درجہ حرارت میں مسلسل اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے، بہت سے عرب ممالک میں اسے برسات کے موسم کا اصل آغاز بھی سمجھا جاتا ہے، جہاں یہ موسم گرما اور سردیوں کے درمیان ہوتا ہے۔

ماحولیاتی عدم استحکام کے بہت سے اسباب ہیں، مگرجزیرہ نما عرب، خلیج عرب کے علاقے میں گرج چمک کے ساتھ طوفان کے زیادہ امکانات ہیں۔

Comments

- Advertisement -