تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

خانہ کعبہ کے اوپر کسی بھی شے کا پرواز کرنا نا ممکن، لیکن کیوں؟

کیا آپ جانتے ہیں خانہ کعبہ کے عین اوپر کسی بھی ہوائی جہاز کا گزرنا منع ہے، ایسا کیوں ہے؟ اس کی وجہ جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔

جدید سائنس کے تحت کی جانے والی تمام پیمائشوں اور پیمانوں کے مطابق خانہ کعبہ بلا شک و شبہ زمین کا مرکز ہے۔ یہ وہ مقام ہے جو زمین کے بالکل بیچ میں واقع ہے۔

زمین کے درمیان کا مقام ہونے کی وجہ سے قدرتی طور پر زمین کی تمام کشش ثقل کا مرکز بھی یہی مقام ہے اور یہی وہ خاصیت ہے جو اسے دوسرے مقامات سے منفرد بناتی ہے۔

زمین کی کشش ثقل کا مرکز ہونے کی وجہ سے یہاں شدید مقناطیسی کشش پائی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں کسی چیز کا پرواز کرنا نا ممکن ہے۔

اگر آپ اپنے ہاتھ میں مقناطیس کا ٹکڑا لیں تو آپ دیکھیں گے کہ اس کے بالکل درمیان میں کوئی چیز نہیں چپک سکتی، مقناطیسی کشش کے اثر سے وہ شے ہوا میں جھولتی ہوئی مقناطیس کے دائیں یا بائیں طرف چپک جائے گی۔

بالکل یہی فارمولہ خانہ کعبہ کے اوپر بھی لاگو ہوتا ہے۔ مرکزی مقام اور مقناطیسی کشش کی شدت ہونے کے سبب یہ نا ممکن ہے کہ کوئی طیارہ حتیٰ کہ پرندہ بھی خانہ کعبہ کے عین اوپر پرواز کرسکے۔ البتہ خانہ کعبہ کے ارد گرد لاتعداد پرندے پرواز کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: خانہ کعبہ ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے آج تک

یہاں ہم آپ کو ایک اور حیرت انگیز معلومات دیتے چلیں کہ خانہ کعبہ سے جو روشنی نکلتی ہے وہ آسمانوں اور خلاؤں کا سینہ چیر کر بنا کسی رکاوٹ کے سیدھا ساتویں آسمان تک جا پہنچتی ہے جہاں بیت المعمور واقع ہے۔

قرآن کریم کے مطابق بیت المعمور فرشتوں کا خانہ کعبہ ہے اور ہر روز 70 ہزار فرشتے اس کعبے کا طواف کرتے ہیں۔ زمین پر بنایا گیا خانہ کعبہ اسی کعبے کی طرز پر بنایا گیا ہے جس کا حکم خدا نے دیا تھا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -