تازہ ترین

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

16 برس تک حکمرانی کے باوجود پاکستان اسکواش کی دنیا میں آج پیچھے کیوں؟ جانیے

کراچی: پاکستان کو ورلڈچیمپئن بنانے والے لیجنڈ کھلاڑی جہانگیر خان نے اسکواش کی دنیا میں پاکستان کے پیچھے رہنے کی وجہ بیان کردی۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں  میزبان وسیم بادامی کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر خان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کو بنے چند سال ہی ہوئے تھے کہ ہم اسکواش میں ورلڈ چیمپئن بن گئے تھے اور ہم نے 16 برس تک حکمرانی کی‘۔

انہوں نے کہا کہ اسکواش کے حوالے سے باقاعدہ کلبز موجود نہیں ہیں، بس ہمیں چیزوں کو سیدھا کرنے اور اُن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے ملک میں بہت ٹیلنٹ موجود ہے اور کھلاڑیوں کو صرف محنت کی ضرورت ہے۔

اسکواش کی دنیا کے عظیم کھلاڑی نے بتایا کہ ڈیپارٹمنٹل اسپورٹس بند کرنا بڑی غلطی ہے، اسی وجہ سے ہمیں نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور ہم پیچھے رہ گئے کیونکہ جب ڈیپارٹمنٹ ختم کردیے جائیں گے تو باصلاحیت لڑکے سامنے نہیں آسکیں گے۔

جہانگیر خان کا کہنا تھا کہ ہمیں پرانے کھلاڑیوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، جنہوں نے ملک کی نمائندگی کی اُن کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔

جہانگیر خان نے بتایا کہ ’بچپن میں مجھے گویائی اور سماعت میں مسئلہ تھا، میں نے 8 سال کی عمر میں بولنا شروع کیا، ڈاکٹرز نے اسکواش کورٹ سے دور رہنے کی ہدایت کی مگر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ جو ڈاکٹر میرا علاج کررہے تھے وہ بھی بیٹھ کر میرا میچ دیکھتے تھے‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ میرے فیملی ممبران اسکواش کے کھیل سے جڑے رہے، مجھے بھی بچپن سے ہی شوق تھا، والد صاحب نے مجھے ریکٹ تحفہ میں دیا تھا،اُسی سے میں کھیلتا تھا۔

جہانگیر خان کا کہنا تھا کہ بڑے بھائی کو اسکواش کورٹ دیکھنے کی خواہش کی تھی، اسکواش کورٹ کے ممبر کھیل کر جاتے تھے تو میں ان کے ریکٹ سے کھیلنا شروع کردیتا تھا، جب والد صاحب مجھے کھیلتا دیکھتے تھے تو سمجھاتے تھے کہ ڈاکٹرز نے منع کیا ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’بڑے بھائی کا انتقال آسٹریلین اوپن ٹورنامنٹ کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے ہوا، اُن کا خواب تھا کہ میں اسکواش کھیلوں اور ورلڈ چیمپئن بنوں، والد نے مجھے بہت سپورٹ کیا، جس تاریخ کو بھائی کا انتقال ہوا، 2سال بعداسی تاریخ کو میں ورلڈچیمپئن بنا‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’جان شیر خان اور میں نے 16سال تک اسکواش پر حکمرانی کی‘۔

پروگرام میں بذریعہ ٹیلی فون گفتگو کرتے ہوئے جان شیر خان کا کہنا تھا کہ ’خواہش ہے پاکستان دوبارہ  اسکواش میں اپنا نام روشن کرے، ہماری کامیابیوں میں اللہ تعالیٰ کا فضل اور محنت شامل تھی‘۔

Comments

- Advertisement -