لنکن شائر: برطانیہ کے ایک ضلع لنکن میں ایک شخص نے اپنی نوجوان بیوی کو چاقو کے وار کر کے مارنے کے بعد اس کی لاش کے 200 ٹکڑے کر کے دریا میں بہا دیے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی شہری 28 سالہ نکولس میٹسن نے مارچ 2023 میں اپنی 26 سالہ بیوی ہولی براملی کو بے دردی کے ساتھ چاقو کے چار وار کر کے قتل کیا، اور پھر اس کی لاش کو دو سو ٹکڑوں میں کاٹ کر دریا میں بہا دیا۔
نکولس کے بارے میں معلوم ہوا کہ اس نے اس سے قبل اپنی بیوی کے پسندیدہ پالتو جانوروں کو بھی نہایت خوف ناک طریقوں سے قتل کیا تھا، براملی کی والدہ اینیٹ نے نکولس میٹسن کو ایک ’شیطان جانور‘ قرار دیا جو کئی بار اپنی بیوی کے پالتو جانوروں کو بے دردی سے مار چکا تھا۔
لنکن کراؤن کوٹ میں کیس کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ لنکن کے علاقے شٹلزورتھ میں واقع فلیٹ میں خاتون کے جسم کے ٹکڑوں کو پہلے تو کچن کی الماری میں چھپایا گیا، پھر قاتل نے اپنے اسکول کے دوست جوشوا ہینکاک کو 50 پاؤنڈ کی ’ملازمت‘ پر رکھا اور اسے بے خبر رکھ کر اس کی مدد سے براملی کی لاش کے ٹکڑے بسنگھم میں دریائے ویتھم میں پھینکے۔
25 مارچ کو کسی نے دریا میں جسم کے کچھ ٹکڑے تیرتے دیکھے تو پولیس کو مطلع کر دیا، ٹکڑوں میں انسانی ہاتھ بھی شامل تھا جس کی وجہ سے فوراً پہچانا گیا کہ یہ انسانی جسم کے ٹکڑے ہیں جانور کے نہیں۔
ہولی براملی کو آخری بار 17 مارچ کو اپنے فلیٹ میں جاتے ہوئے دیکھا گیا تھا، والدہ اینیٹ نے اپنی بیٹی کو ’خوب صورت، مہربان اور پیار کرنے والی‘ کے طور پر بیان کیا، اور کہا ’’میری بیٹی میٹسن سے محبت کرتی تھی لیکن جب میں اس سے پہلی بار ملی تھی تو مجھے وہ بالکل پسند نہیں آیا تھا، میری بیٹی کے آخری لمحات درد سے بھرے ہوئے تھے، یہ بات مجھے ہمیشہ پریشان کرے گی۔‘‘
میٹسن جانوروں کے ساتھ بہت ظالمانہ طور پر پیش آتا تھا، عدالت کو بتایا گیا کہ اس نے اپنی بیوی براملی کو ’سزا دینے‘ کے لیے اس کے پالتو جانوروں کو وحشیانہ طریقوں سے قتل کیا، ایک بار اس نے چھوٹے سے کتے کو چلتی واشنگ مشین میں ڈال دیا، اور ایک بار ہیمسٹر کو فوڈ بلینڈر اور مائکروویو میں ڈال کر مارا۔ ایک بار براملی اس سے بچنے کے لیے اپنے پالتو خرگوشوں کے ساتھ پولیس اسٹیشن بھی بھاگ گئی تھیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ اس جوڑے کی شادی کو صرف 16 ماہ ہوئے تھے جب میٹسن نے براملی کو قتل کیا، جب وہ لاپتا تھیں تو لنکن شائر پولیس اس کے فلیٹ پر پوچھ گچھ کے لیے گئی، میٹسن نے افسران کو بتایا کہ اس کی اہلیہ 19 مارچ کو ذہنی صحت کے علاج کے لیے ایک طبی ٹیم کے ساتھ گھر سے گئی، تاہم یہ دعویٰ جلد ہی غلط ثابت ہوا۔
پولیس نے فلیٹ کی تلاشی کے دوران وہاں بلیچ اور امونیا کی تیز بو محسوس کی، ایک تولیے پر آری پڑی دیکھی، باتھ روم میں خون آلود چادریں اور بیڈروم کے فرش پر خون کا ایک بڑا دھبا دیکھا۔ پولیس نے شہادتوں کی بنیاد پر جلد ہی اسے بیوی کے قتل میں گرفتار کر لیا۔ جوشوا ہینکاک کو بھی 5 اپریل کو گرفتار کیا گیا اور اس پر تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا گیا۔
گوگل پر کیا سرچ کیا؟
میٹسن نے ابتدائی طور پر اپنی بیوی کو قتل کرنے سے انکار کیا لیکن 23 فروری کو اقرار جرم کر لیا، جب اس کے موبائل فون کی تلاشی لی گئی تو معلوم ہوا کہ اس نے گوگل پر کچھ چیزیں سرچ کی تھیں، جیسا کہ لاش کو کیسے ٹھکانے لگایا جائے؟ اور اگر بیوی مر جائے تو مجھے کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟ اور کیا خدا قتل کو معاف کر دیتا ہے؟
بیوی کے قتل کے بعد میٹسن نے اس کے فیس بک اکاؤنٹ کا بھی کئی دنوں تک استعمال کیا، اور بیوی کے دوستوں کو میسج کرتا رہا تاکہ وہ اسے زندہ سمجھتے رہیں۔ اس نے بیوی کے دوستوں کو یہ بھی بتایا کہ اس نے شوہر کو چھوڑ دیا ہے اور مانچسٹر منتقل ہو گئی ہے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں پتا چلا کہ 14 ویں منزل پر واقع اپنے فلیٹ سے 25 مارچ کو میٹسن نے لفٹ کے ذریعے بڑی تعداد میں تھیلیاں منتقل کیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ براملی کے دل سمیت جسم کے کچھ ٹکڑے نہیں مل سکے۔
عدالت میں قاتل کا دفاع
وکیل نے عدالت میں قاتل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میٹسن کو آٹزم کی بیماری لاحق ہے، اسے سیکھنے میں مشکل کا سامنا ہے، وہ دوست نہیں بناتا اور خود کے علاوہ دنیا کو کسی اور کے نقطہ نظر سے دیکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، وہ ایک کمزور آدمی رہا ہے اسی لیے اس کی بیوی ہولی کو باقاعدہ طور پر اس کا نگراں نامزد کیا گیا تھا۔
عدالت میں سماعت کے دوران براملی کی بہن سارہ لنڈوپ نے قاتل میٹسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’ہمیں اس دن پر افسوس ہے جب تم نے ہماری بہن پر نگاہیں ڈالیں، تم نے مارچ 2023 میں ہولی کی زندگی چھینی، لیکن اس سے کئی سال پہلے تم نے اسے ہماری زندگی سے چھین لیا تھا۔‘‘
جج سائمن ہرسٹ نے کہا ’’یہ ہولی کے خاندان کے لیے بہت زیادہ مایوسی کا باعث ہوگا کہ انھیں کبھی نہیں بتایا جائے گا کہ ہولی کی موت کیسے اور کیوں ہوئی۔‘‘ سماعت کے بعد جج نے دونوں افراد کی سزا پیر تک ملتوی کر دی۔