تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

خاتون کی بنائی ہوئی گڑیائیں دیکھ کر لوگ خوف سے کانپنے لگے

بارسلونا : اسپین کی ایک خاتون اپنے ہنر میں اتنی ماہر ہیں کہ ان کے ہاتھوں کی بنائی ہوئی حقیقت سے قریب تر گڑیائیں دیکھنے والوں کو حیرت زدہ اور خوفزدہ بھی کردیتی ہیں۔

کٹلونیا کے شہر ڈیلٹ بیری کی رہائشی35 سالہ کرسٹینا جابس کی بچوں کیلئے سلیکون سے بنائی گئیں گڑیاؤں کی خاص بات یہ ہے کہ وہ ان گڑیاؤں کو ہر سائز اور ہر جلد کے رنگوں میں بناتی ہیں۔

یہاں کچھ کو آرام دہ بستر میں سوئے ہوئے نوزائیدہ بچوں کی طرح دیکھا جاسکتا ہے۔

ان کے اس شاہکار کو پہلی نظر میں دیکھنے والا یہ گمان بھی نہیں کرسکتا کہ وہ اصلی بچے نہیں، ان کی مہارت کا یہ عالم ہے کہ ان گڑیاؤں کے چہروں کی کیفیات اور انداز دیکھنے والے کو خوفزدہ ہونے پر مجبور کردیتا ہے۔

کرسٹینا جابس ایک پیشہ ور مجسمہ ساز ہیں جو نوزائیدہ بچوں کے حیرت انگیز سلیکون ماڈل بناتی ہیں، ایک تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھورے رنگ کے بالوں والے بچے کو خوبصورت آڑو رنگ کا لباس اور پھول پہنے ہوئے دکھایا گیا ہے جو نرم و ملائم بستر پر ہے۔

سوشل میڈیا پر کرسٹینا جابس کے شاہکار خوب وائرل ہو رہے ہیں کیونکہ اب وہ نہ صرف انسانی بچوں بلکہ انہوں نے ایک ایسی لاجواب مخلوق بھی تخلیق کی ہے جن کو ہم صرف فلموں میں ہی دیکھتے ہیں۔

 

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے نیلے رنگ کی جلد والی ایک گڑیا بھی بنائی ہے جس کو دیکھ لگتا ہے کہ جیسے یہ ہالی ووڈ کی فلم اوتار سے باہر آگئی ہے۔ اس کے علاوہ ایک انسان نما بندر کے بچے کا بھی مجسمہ بنایا ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں کرسٹینا نے کہا کہ عام طور پر لوگ میرے کام کو پسند کرکے اس کے بارے میں بہت اچھا ردعمل دیتے ہیں۔ یہ ایسا کام ہے جو لوگوں کو بہت متاثر کرتا ہے، جس سے میری مزید حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے۔

یہ اسی وجہ سے ہے کہ میں اسے بنانے میں سلیکون کو بنیادی طور پر استعمال کرنا پسند کرتی ہوں کیونکہ اس کی حقیقت پسندی نہ صرف دیکھنے میں ہے بلکہ اسے چھونے میں بھی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک موقع پر ایک نابینا خاتون نے سلیکون کے اس مجسمے کو چھوا تو وہ فرط جذبات سے روپڑیں، یہ منظر میرے لیے بھی حیرت انگیز تھا۔

Comments

- Advertisement -