کراچی: پاکستانی شوبز انڈسٹری میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے اداکار احمد علی نے عورت مارچ سے متعلق اپنا نقطہ نظر پیش کیا تو ڈان اخبار ذاتیات پر اتر آیا۔
تفصیلات کے مطابق عورت مارچ اور ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ کے بحث پر سوشل میڈیا صارفین دو حصوں میں تقسیم ہوگئے، حامی اور مخالف دونوں کے دلائل میں انتہا پسندی نظر آنے لگی، اسی ضمن میں جب اداکار احمد علی بٹ نے اپنی رائے پیش کی تو ڈان اخبار کی ’’ایمیجز‘‘ ویب نے انہیں تضحیک کا نشانہ بنایا۔
A newspaper who is supposed to be unbiased n neutral, holding me accountable for my films, hence I can’t haven an opinion on any matter. This proves how one sided and PAID your every view and post is. Hahaha so carry on with your agenda we all know you got bills to pay. #DawnNews pic.twitter.com/NDuKVtzkxJ
— Ahmad Ali Butt (@ahmedaliB) March 6, 2020
احمد علی بٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر لکھا کہ اسلام میں عورتوں کے بڑے حقوق ہیں، ہم کیوں بلاوجہ اس ٹرینڈ کے پیچھے چل پڑے۔ جوابی میں ڈان نے اداکاراحمد علی کی ذات کو نشانہ بنایا۔
ڈان نے اداکار کی تضحیک کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو چاہیئے میرا جسم مرضی کے بار ے میں گوگل سرچ کریں، جو شخص ‘‘جوانی پھر نہیں آنی‘‘ فلم میں تھا وہ اسلام پر لیکچر کیسے دے سکتا ہے؟
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے احمد علی بٹ کا کہنا تھا کہ میں باہمت خواتین کے درمیان بڑا ہوا ہوں، عورت مارچ اور ان کے حقوق کے 100فیصد حق میں ہوں تاہم عورتوں اور مردوں کے درمیان نفرت اور خلیج پیدا کرنے کی مہم کا مخالف ہوں، اپنے عقیدے پر یقین رکھتا ہوں اور اپنا مؤقف بھی رکھتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے خاندان سے تعلق ہے جس کی خواتین ہمیشہ مردوں سے آگے ہیں، میں نے کچھ غلط کہا ہے تو اس پر میری تصحیح کی جاسکتی ہے، مؤقف سننے سے پہلے آپ کسی کو کیسے غلط کہہ سکتے ہیں، اظہار آزادی کا نعرے لگانے والے کو تمام آرا قبول کرنی چاہیئے۔