تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روسی ٹی وی کی لائیو نشریات کے دوران عجیب واقعہ، ویڈیو وائرل

لندن: روسی سرکاری ٹی وی کی لائیو نشریات کے دوران ایک نڈر خاتون نے گھس کر احتجاج کیا، اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق روس یوکرین جنگ کے خلاف احتجاج کرنے والی خاتون نے روس کے سرکاری ٹی وی اسٹوڈیو میں گھس کر براہ راست نشریات کے دوران جنگ مخالف نعرے لگائے، اور کہا ’یہ یہاں جھوٹ بول رہے ہیں۔‘

یہ واقعہ لندن میں پیر کے روز روس کے سرکاری ٹی وی چینل وَن کے اسٹیشن پر پیش آیا، جب کسی سرکاری ٹی وی سے براہ راست احتجاج نشر ہوا، میڈیا رپورٹس کے مطابق لائیو نشریات میں گھس کر احتجاج کرنے والی خاتون خود بھی صحافی ہیں اور اسی ٹی وی چینل پر ایڈیٹر ہیں۔

خاتون نیوز کاسٹر خبریں پڑھ رہی تھیں جب کہ اچانک ایک اور خاتون صحافی مرینا اووِسیانکووا نے ان کے پیچھے آ کر ایک پوسٹر اٹھائے احتجاج شروع کر دیا، جس سے ٹیلی وژن اسٹیشن میں افراتفری کی صورت حال پیدا ہو گئی، اس ‘حرکت’ پر مرینا کو حراست میں لے لیا گیا۔

کیف میں کرفیو نافذ

احتجاج کرنے والی خاتون نے پوسٹر اٹھا رکھا تھا جس پر انگریزی اور روسی زبان میں ’جنگ نہیں‘ کے الفاظ درج تھے، پوسٹر پر یہ بھی لکھا کہ ’جنگ کو روک دو، پروپیگنڈے پر اعتبار مت کرو، یہ یہاں جھوٹ بول رہے ہیں۔‘

احتجاج کرنے والی خاتون کو یہ کہتے بھی سنا جا سکتا ہے ’جنگ کو روک دو، جنگ سے انکار‘، دل چسپ بات یہ ہے کہ احتجاج کے دوران بھی نیوز کاسٹر نے اپنا کام جاری رکھا اور ٹیلی پرومپٹر پر نظریں جمائے رکھیں۔

ادھر یوکرین کے صدر زیلنسکی نے رات کو ایک ویڈیو خطاب میں احتجاج کرنے والی خاتون کا شکریہ ادا کیا، اور کہا میں روسیوں کا شکرگزار ہوں جو سچ بول رہے ہیں، اور جو غلط معلومات کے خلاف لڑ رہے ہیں اور اپنے دوستوں، پیاروں کو حقیقت پہنچا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ ریاستی ٹی وی لاکھوں روسیوں تک معلومات پہنچانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور یوکرین جنگ کے معاملے پر روس کے ہی نقطہ نظر کو اپنائے ہوئے ہے کہ کریملن کو مجبوراً یوکرین پر حملہ کرنا پڑا جب کہ ’نسل کشی‘ کے حوالے سے بھی روسی مؤقف کا دفاع کرتا رہا ہے۔

Comments

- Advertisement -