تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

خواتین بے چینی کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟

آج کل کے دور میں بے چینی یا اینگزائٹی کا مرض عام ہوگیا ہے۔ لیکن عام طور پر دیکھنے میں آتا ہے کہ خواتین اس مرض کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ ماہرین اس کی چند بنیادی وجوہات پیش کرتے ہیں۔

دراصل بے چینی ایک کیفیت کا نام ہے جو گھبراہٹ، بہت زیادہ خوف اور ذہنی دباؤ کا سبب بنتا ہے۔ ان تمام مسائل کو اینگزائٹی ڈس آرڈرز کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ایک عام ذہنی مرض ہے اور دنیا بھر میں ہر 100 میں سے 4 افراد اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔

بے چینی کے مرض میں مبتلا افراد کام کی طرف کم دھیان دیتے ہیں اور ان کی تخلیقی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔

کیمبرج یونیورسٹی میں ایک تحقیق کی گئی کہ معلوم کیا جاسکے اس مرض سے خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں یا مرد۔ نتائج سے پتہ چلا کہ جتنے مرد اس مرض سے متاثر ہوتے ہیں اس سے دگنی تعداد میں خواتین اس سے متاثر ہوتی ہیں۔

طبی محققین نے معلوم کرنے کی کوشش کہ خواتین کیوں اس مرض کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں: اینگزائٹی سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

خواتین اور مردوں کی ذہنی بناوٹ میں فرق ہوتا ہے جبکہ خواتین ہارمونل اتار چڑھاؤ کا بھی شکار ہوتی ہیں۔ خواتین کی زندگی میں آنے والی مختلف تبدیلیوں کا اثر ان کے ہارمونز پر بھی پڑتا ہے جس سے ان میں بے چینی اور اس سے متعلق مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

جسمانی ساخت کے علاوہ مرد و خواتین کے رویے بھی اس مرض کا سبب بنتے ہیں۔ خواتین ہر مسئلہ کو سر پر سوار کرلیتی ہیں اور پریشان ہوتی رہتی ہیں جبکہ مرد عموماً اس مسئلہ کا حل سوچ کر اس سے چھٹکارہ حاصل کرلیتے ہیں یا پھر نظر انداز کردیتے ہیں۔

health-2

خواتین اپنی زندگی میں جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بھی بنتی ہیں جس کا اثر ان پر ساری زندگی قائم رہتا ہے۔ اسی طرح بچپن میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات کا اثر بھی تادیر رہتا ہے اور جسمانی حیاتیات پر اپنا اثر ڈالتا ہے۔

ماہرین کے مطابق کسی ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں ’ہپوکیمپس‘ کی طرف خون کا بہاؤ غیر معمولی طور پر بڑھ جاتا ہے یا گھٹ جاتا ہے۔ ’ہپوکیمپس‘ ہمارے دماغ کا ایک حصہ ہے جو جذبات سے تعلق رکھتا ہے۔

علاج کیا ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرض کو ہرگز نظر انداز نہ کیا جائے اور ابتدائی علامات ظاہر ہوتے ہی اس کا علاج کروایا جائے۔ دوسری صورت میں یہ شدید ڈپریشن کی شکل اختیار کرسکتا ہے جس میں انسان خود کو یا دوسروں کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔

بے چینی کی صورت میں طبی ماہر کے مشورے سے دوائیں استعمال کی جاسکتی ہیں، بات چیت کے ذریعہ اسے ختم کیا جاسکتا ہے یا طرز زندگی بدل کر بھی اس سے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -