عالمی بینک نے پاکستان کی معیشت پر رپورٹ میں ملک میں غربت کی شرح میں اضافے اور بجلی کی قیمت اس کی لاگت سے زیادہ ہونے کی نشاندہی کی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کی معیشت پر جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں غربت کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال 2023 میں غربت کی شرح 40.2 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 40.5 فیصد ہوگئی ہے۔ تاہم آئندہ دو برسوں میں پاکستان میں غربت کی شرح 39 فیصد تک محدود ہو سکتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی قیمت اس کی لاگت سے زیادہ ہے جب کہ بجلی کی 20 فیصد سبسڈی عوام سے وصول کی جاتی ہے۔ پاکستان میں آبادی بڑھنے کی شرح معاشی ترقی کی شرح سے زیادہ ہے اور معاشی ترقی کی یہ شرح غربت میں کمی کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 2.8 فیصد ہو سکتی ہے اور آئندہ سال جی ڈی پی گروتھ 3.2 فیصد رہنے کی پیشگوئی ہے۔ رواں سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 0.6 فیصد رہ سکتا ہے، جب کہ مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 7.6 فیصد اور ملکی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کا 73.7 فیصد رہ سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی نوجوان نسل کو سالانہ 1.6 ملین نوکریوں کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی موجودہ جی ڈی پی گروتھ انتہائی کم ہے، جس کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کو معاشی استحکام کیلیے سخت معاشی پالیسیوں پرعملدرآمد جاری رکھنا ہوگا۔ اس کو پنشنز ریفامز، اخراجات میں کمی اور ٹیکس استثنیٰ کلچر ختم کرنا ہوگا۔ ریئل اسٹیٹ اور زرعی شعبے کو دی گئی ٹیکس چھوٹ بھی ختم کرنا ہوگی جبکہ برآمدات بڑھانے کے لیے اینٹی ایکسپورٹ پالیسی کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توانائی شعبے میں انتظامی اور مالیاتی مسائل سے پاکستان کو مسائل کا سامنا ہے۔ پاکستان کے انرجی سیکٹر کا گردشی قرضہ 2600 ارب تک پہنچ چکا ہے۔ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے نقصانات نیٹ ایکویٹی سے بھی زیادہ ہو چکے ہیں۔ پاور سیکٹر میں فل ٹیرف کی ریکوری کو یقینی بنائے بغیر گردشی قرضہ ختم نہیں ہو گا۔