سابق کپتان مائیکل وان کا کہنا ہے کہ ای سی بی نے 2019 کے ورلڈ کپ میں فتح کے بعد ایک روزہ کرکٹ کو نظر انداز کیا جس کا نتیجہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔
بھارت میں منعقدہ موجودہ ایڈیشن میں انگلینڈ کی ٹیم بری طرح سے جدوجہد کا شکار ہے، مائیکل وان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے اہم کھلاڑیوں نے 2019 کے بعد شاید ہی ایک ساتھ ون ڈے کرکٹ کھیلی ہے، جس سے ان کا کمبینیشن نہیں بن پارہا۔
انگلش اخبار کے لیے اپنے کالم میں انھوں نے لکھا کہ جوز بٹلر اینڈ کمپنی کو بڑی شکست ہوئی ہے، اب اس جگہ سے سیمی فائنل تک پہنچنا تقریباً ناممکن ہے۔
وان نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے ہاتھوں شکست کے بعد، انگلینڈ شاید اس ورلڈ کپ سے باضابطہ طور پر باہر نہ ہو، لیکن اب سیمی فائنل میں جانا تقریباً ناممکن ہوگیا ہے۔
48 سالہ سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ انگلینڈ نے پچھلے 2019 کے ورلڈکپ سے قبل کئی ون ڈے میچز کھیلے تھے اور یہی وجہ تھی کہ ٹیم کی کارکردگی بہترین رہی۔
انھوں نے کہا کہ 2015 سے 2019 تک، انگلینڈ نے ون ڈے کرکٹ پر توجہ مرکوز کی، انھوں نے ان ورلڈ کپس کے درمیان 88 میچ کھیلے 54 جیتے اور 23 میں شکست کھائی۔ ا
اس دوران 34 کھلاڑیوں نے انگلینڈ کی نمائندگی کی جن میں سے چھ پلیئرز نے 70 سے زائد میچز کھیلے جبکہ سات پلیئرز نے 40 سے زائد میچز کھیلے تھے۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 229 رنز کی بدترین شکست کے بعد انگلینڈ کے ورلڈ کپ سے جلد باہر ہونے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔
مذکورہ میچ میں پروٹیز بیٹرز نے انگلش بولرز کو دھوتے ہوئے 50 اوورز میں 399 رنز بنائے تھے جبکہ ہینرک کلاسن نے 61 گیندوں پر شاندار سنچری اسکور کی تھی۔ بعد ازاں ہدف کے تعاقب میں دفاعی چیمپئن صرف 170 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی۔