جمعہ, مارچ 21, 2025
اشتہار

پاکستان کو جیت کیلیے سری لنکا کیخلاف کتنے رنز بنانا ہوں گے؟

اشتہار

حیرت انگیز

ورلڈ کپ میں پاکستان اپنا اگلا میچ سری لنکا کے خلاف جمعرات 12 اکتوبر کو حیدرآباد دکن میں کھیلے گا ماہرین نے حریف کو ہدف دینے کے حوالے سے اپنی رائے پیش کی ہے۔

آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ 2023 بھارت میں جاری ہے اور پاکستان نے نیدر لینڈ کو ہرا کر ٹورنامنٹ میں فاتحانہ آغاز کیا ہے۔ گرین شرٹس اپنا اگلا میچ جمعرات 12 اکتوبر کو سری لنکا کے خلاف حیدرآباد دکن کے راجیو گاندھی اسٹیڈیم میں کھیلے گی۔

سری لنکا نے گزشتہ روز جنوبی افریقہ کے خلاف میچ ہار گیا لیکن 429 رنز کے پہاڑ جیسے ہدف کے تعاقب میں 326 تک ضرور پہنچا۔ سری لنکن بیٹرز کی اس پرفارمنس کے بعد سوال کیا جا رہا ہے کہ پاکستان اگلے میچ میں سری لنکا کو جیت کے لیے کتنا ہدف دے جس کا قومی بیٹرز دفاع کر سکیں۔

پاکستان کے سب سے پہلے ایچ ڈی اسپورٹس چینل ’اے اسپورٹس‘ کے پروگرام دی پویلین میں شائقین کرکٹ کی جانب سے پینل میں موجود ماہرین کرکٹ اور سابق قومی کپتانوں وسیم اکرم، معین خان، شعیب ملک، مصباح الحق سے سوالات کیے گئے جن کے انہوں نے جوابات دیے۔

طاہر داد نامی ایک کرکٹ فین نے گزشتہ میچ میں سری لنکا کی کارکردگی کے تناظر میں یہ اہم سوال کیا کہ پاکستان اگلے میچ میں سری لنکا کے خلاف پہلے بیٹنگ کرتا ہے تو اس کو کم از کم کتنا ٹارگیٹ دینا چاہیے یا جس کا بولرز دفاع کر سکیں یا اگر پہلے فیلڈنگ کرنے پڑتی ہے تو آئی لینڈرز کو کتنے رنز پر محدود کریں کہ بیٹرز ہدف پا سکیں۔

معین خان نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ ہر میدان میں ٹیم الگ اور حالات مختلف ہوتے ہیں تاہم میرے خیال میں پاکستان پہلے بیٹنگ کرتی ہے تو 300 سے اوپر کا ہدف طے کرنا ہوگا تاکہ بولرز اس کا دفاع کر سکیں اس سے کم ٹوٹل پر دفاع مشکل ہو سکتا ہے۔

ایک اور کرکٹ شائق زین ابوبکر نے سوال کیا کہ محمد رضوان ٹی 20 میں اوپن کرتے ہیں تو عبداللہ شفیق کے ساتھ انہیں ون ڈے میں کیوں نہ اوپن کرایا جائے۔

اس پر سابق کپتان مصباح الحق نے کہا کہ ٹیم میں جہاں مسائل ہیں صرف وہاں تبدیلی مناسب ہوتی ہے۔ رضوان نیچے اسکور کر رہا ہے تو اس کو چھیڑنا نقصان کا باعث ہوگا۔ عبداللہ شفیق کو اوپر کھلائیں اور لیفٹ رائٹ کا کمبی نیشن آزمائیں۔

اسی سوال پر شعیب ملک نے بھی کہا کہ ون ڈے میں رضوان کے لیے بہت مشکل ہوگا کہ پہلے فیلڈنگ کی صورت میں 50 اوور کیپنگ کرکے فوری اوپن کے لیے آئے۔

 

ایک اور سوال کہ پاکستان ورلڈ کپ میں اپنے اگلے دو میچز اسپننگ ٹریک پر کھیلے گا تو کیا بہتر نہ ہوگا کہ حسن علی کی جگہ اسامہ میر کو فائنل الیون میں شامل کیا جائے۔

اس سوال کے جواب میں وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ 50 اوورز میں دو فاسٹ بولرز کے ساتھ ٹیمیں پھنس جاتی ہیں چاہے ساتھ کتنا ہی اچھا گیند ٹرن کرنے والا کیوں نہ ہو۔ اس وقت ٹیم میں تین اسپنر شاداب، نواز اور افتخار موجود ہیں۔

مصباح کا کہنا تھا کہ اگر نظر آ رہا ہے کہ بہت زیادہ ٹرننگ پچ ہو سکتی ہے تو پھر اسپنر کو ضرور شامل کریں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں