(6 اکتوبر 2025) عوام نے ای ٹیکسی موٹر سائیکلیں دیکھی اور ڈرائیور لیس گاڑیوں کا سنا ہوگا مگر اب بغیر ڈرائیور رکشے سڑکوں پر دوڑتے نظر آئیں گے۔
دنیا کی ترقی کے ساتھ ٹرانسپورٹ ذرائع بھی ترقی کرتے جا رہے ہیں اور پہیے کی ایجاد سے شروع ہونے والا سفر اب ڈرائیور لیس، ہوا میں اڑنے والی گاڑیوں تک جا پہنچا ہے۔
کئی ممالک میں ڈرائیور لیس کاریں اور ایشین ممالک میں الیکٹرک کاریں اور موٹر سائیکلیں منظر عام پر آ چکی ہیں۔ پاکستان میں بھی تیزی سے الیکٹرک کاریں موٹر سائیکلیں سڑکوں پر دوڑتی نظر آ رہی ہیں۔
ہمارے خطے میں کار اور موٹر سائیکل کے علاوہ ایک اور مقبول سواری رکشا بھی ہے، جو کئی دہائیوں سے ذاتی گاڑیوں سے محروم افراد کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔
رکشا بھی اب عوام کو جدید صورت میں نظر آئے گا اور بھارت کے شہری اس کو ڈرائیور کے بغیر سڑکوں پر دوڑتا دیکھیں گے۔ اس رکشے کو الیکٹرک پلیٹ فارم اور اے آئی پر مبنی خودمختاری کے نظام پر بنایا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہندوستانی آٹو مارکیٹ میں حال ہی میں دنیا کا پہلا خودمختار الیکٹرک تھری وہیلر (رکشا) متعارف کرایا گیا ہے۔ یہ خودمختار رکشا ایک بار بیٹری چارج کرنے پر 120 کلومیٹر تک ڈرائیور رینج فراہم کرے گا۔
اس کے ساتھ ہی یہ آٹو رکشا مختصر فاصلے کی نقل و حمل کے لیے ڈرائیور کے بغیر آسانی سے چلایا جا سکتا ہے، یہ خاص طور پر ہوائی اڈوں، اسمارٹ کیمپسز، صنعتی پارکوں اور پرہجوم علاقوں میں بہترین آپشن ہے۔
اس رکشے کی تعارفی قیمت 4 لاکھ روپے (پاکستانی 12 لاکھ روپے سے زائد) ہے۔ جب کہ کارگو ویرینٹ کی قیمت 4.15 لاکھ (تقریباً 13 لاکھ روپے پاکستانی) ہے۔ تاہم کارگو رکشا ابھی متعارف نہیں کرایا گیا ہے۔
گھر کی بجلی اور عام جنریٹر سے چارج ہونے والی جدید گاڑی متعارف
ریحان خان کو کوچہٌ صحافت میں 25 سال ہوچکے ہیں اور ا ن دنوں اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں۔ملکی سیاست، معاشرتی مسائل اور اسپورٹس پر اظہار خیال کرتے ہیں۔ قارئین اپنی رائے اور تجاویز کے لیے ای میل [email protected] پر بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔


