لاہور: پاکستانی عدلیہ کو عالمی رینکنگ میں 130 ویں نمبر پر رکھنے کے معاملے میں ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے بھانڈا پھوڑتے ہوئے نکتہ اٹھایا ہے کہ اشرف غنی جیسا بدنام سیاست دان بھی تنظیم کے بورڈ آف ڈائریکٹر میں شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جوڈیشل ایکٹو ازم پینل کے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے مختلف ملکوں کی عدلیہ کی رینکنگ کرنے والی تنظیم ورلڈ جسٹس پراجیکٹ سے عدلیہ کی رینکنگ کا طریقہ کار طلب کر لیا ہے۔
اس سلسلے میں اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کو ایک مراسلہ بھجوایا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی عدلیہ مکمل آزاد اور شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کر رہی ہے، اور پاکستان کا عدالتی نظام دنیا کے بہت سے ممالک سے کہیں بہتر ہے۔
انھوں نے لکھا پاکستان کو بعض ایسے ممالک سے بھی نیچے رینک کیا گیا جن کا عدالتی نظام دیمک زدہ ہو چکا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے کچھ سزا یافتہ مفرور سیاست دان اور اینٹی اسٹیٹ افراد جوڈیشل سسٹم کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔
بتایا جائے کہ عدلیہ کی رینکنگ کے لیے ڈیٹا کہاں سے لیا جاتا ہے، ذرائع سے ملنے والے ڈیٹا کی جدید طریقے سے کس طرح تصدیق کی جاتی ہے، اور کسی بھی عدلیہ کو رینکنگ دینے کا کیا طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔
ورلڈ جسٹس پراجیکٹ سے استفسار کیا گیا ہے کہ اشرف غنی جیسا بدنام سیاست دان بھی تنظیم کے بورڈ آف ڈائریکٹر میں شامل ہیں، سابق افغان صدر اشرف غنی کو بورڈ میں شامل کرنے سے پتا چلتا ہے کہ ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کا اپنا ادارہ کس معیار کا ہے۔
مراسلے میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ کم تر رینکنگ پاکستان کی عدلیہ کو بدنام کرنے اور اس کی آزادی کو متاثر کرنے کی کوشش ہے، لہٰذا ورلڈ جسٹس پراجیکٹ اپنی ساکھ کو ثابت کرنے کے لیے تمام مطلوبہ معلومات فراہم کرے۔