تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

بوتل میں بند 132 سالہ قدیم پیغام بالآ خر اپنی منزل کو پہنچ گیا

سڈنی: آسٹریلیا کے ساحل سے خالی اور نایاب بوتل برآمد ہوئی جس میں 132 سال پرانا قدیم پیغام موجود تھا کہ جسے بھی یہ پرچہ ملے وہ جرمن بحریہ کی رسد گاہ تک اسے پہنچا دے۔

تفصیلات کے مطابق ٹونیا المین نامی خاتون اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مغربی آسٹریلیا کے صوبائی دارالحکومت سے 80 کلومیٹر دور ویج آئی لینڈ سیر و تفریح کی غرض سے اہل خانہ کے ہمراہ پہنچیں، خاتون ساحل پر چہل قدمی کررہی تھیں کہ اچانک اُن کی نظر مٹی میں دھنسی بوتل پر پڑی۔

غیر ملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے خاتون کا کہنا تھا کہ جب میری بوتل پر نظر پڑی تو یہ بہت خوبصورت نظر آرہی تھی اس لیے میں نے فوری طور پر اسے مٹی سے نکالا اور اپنے ساتھ لے آئی۔

خاتون کا کہنا تھا کہ میرے ذہن میں یہ خیال آیا کہ کتابوں کے درمیان یہ بوتل بہت دلکش دکھائی دے گی تو اسے گھر لے جانا بہت بہتر ہوگا، ریت میں دبی بوتل کو میں نے صاف کر کے سامان کے ساتھ سنبھال کر رکھا‘۔

المین کا کہنا تھا کہ جب گھر آکر بوتل کو غور سے دیکھا تو اُس میں ایک پرچہ موجود تھا جس پر جرمن زبان میں کوئی پیغام تحریر تھا، جب اسے پڑھنے کی کوشش کی تو تاریخ 12 جون 1886 کی درج تھی اور اس کے پیچھے ایک سطر تحریر تھی جس پر لکھا تھا کہ جس کو بھی یہ پرچہ یا بوتل ملے وہ جرمن نیوی کی رسد گاہ یا پھر قونصل خانے تک اسے ضرور پہنچا دے۔

ٹونیا کا کہنا تھا کہ بیٹے اور اُس کی دوست نے مجھے قدیم بوتل اور پیغام کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا، ابتدائی طور پر مجھے یہ مذاق معلوم ہوا تاہم جب ہم عجائب گھر پہنچے تو انہوں نے بھی تصدیق کی کہ یہ درست حالت میں ملنے والا اب تک کا سب سے قدیم پیغام ہے۔

آسٹریلوی وزیر ثقافت نے جرمن قونصل خانے کو تما م تر صورتحال سے آگاہ کیا جس کے بعد انہوں نے بحریہ کے نمائندگان سے رابطہ کیا،  جانچ پڑتال کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ یہ یپغام 12 جون 1886 کو جہاز کے کپتان نے تحریر کیا تھا اور بوتل کو سمندر میں پھینک دیا تھا۔

جرمنی کے سفیر کا کہنا تھا کہ 1860 کی دہائی میں بحریہ کے اہلکار پیغام رسانی کے لیے یہی طریقہ استعمال کرتے تھے اور پرچے پر پیغام لکھ کر اسے سمندر میں پھینک دیتے تھے۔

آسٹریلوی خاتون نے قدیم بوتل اور پیغام کو عجائب گھر کے لیے عطیہ کردیا، اس موقع پر انہوں نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے اتنا اہم اور بڑا کام کیا جس کا زندگی بھر یقین نہیں کرسکتی‘۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -