تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

کرونا وائرس کی وجہ سے نمونیا کی ہلاکت خیزی میں اضافہ

دنیا بھر میں آنمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، کرونا وائرس نے دنیا بھر میں نمونیا کو بھی خطرناک اور جان لیوا بنا دیا ہے۔ نمونیا کا عالمی دن منانے کا مقصد اس بیماری سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر سے متعلق لوگوں میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔

نمونیا نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔

نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی سنہ 2018 میں شائع کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انفلوائنزا اور نمونیا سے ہر سال 84 ہزار سے زائد اموات ہورہی ہیں۔

رواں برس پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کرونا وائرس نے اس مرض کی ہلاکت خیزی میں اضافہ کردیا ہے۔

دونوں امراض کی علامات ملتی جلتی ہیں اور کرونا وائرس کے خوف کی وجہ سے ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی متاثرہ شخص کو قرنطینہ کردیا جاتا ہے جس کے باعث اسے وہ فوری علاج نہیں مل پاتا جو نمونیا کے لیے ضروری ہے۔

اس وجہ سے نمونیا کی تشخیص کئی روز بعد ہوتی ہے جب وہ ہلاکت خیز بن چکا ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق نمونیا ہر سال دنیا بھر میں 25 لاکھ 60 ہزار اموات کی وجہ بنتا ہے اور کرونا وائرس کی وجہ سے ان ہلاکتوں میں 75 فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔

نمونیا کے ہلاکت خیز ہونے کی ایک وجہ دنیا بھر کا طبی نظام بھی ہوگا جو کرونا وائرس کی وجہ سے بے حد دباؤ کا شکار ہے۔ ترقی پذیر ممالک خاص طور پر اس مرض سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق معمر افراد، بچے، حاملہ خواتین اور کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد نمونیا کا آسان شکار ہوسکتے ہیں لہٰذا اس سے بچنے کے لیے نہایت احتیاط کی ضرورت ہے۔

Comments

- Advertisement -