تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاکستان پولیو کے خاتمے کے دہانے پر

دنیا بھر میں آج انسداد پولیو کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں صرف 3 ممالک پاکستان، افغانستان اور نائجیریا ایسے ممالک ہیں جہاں آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی پولیو جیسا مرض موجود ہے۔

پاکستان بھر میں پچھلے ایک سے 2 سال کے عرصے میں انسداد پولیو وائرس کے حوالے سے ڈرامائی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔

ایک وقت تھا جب پسماندہ اور غیر ترقی یافتہ علاقوں میں انسداد پولیو کے قطروں کو بانجھ کردینے والی دوا سمجھا جاتا تھا اور لوگ اسے اپنے بچوں کو پلانے سے احتراز کرتے تھے۔

سرسید اسپتال کراچی کے ڈاکٹر اقبال میمن کے مطابق ایک بار جب وہ لوگوں میں پولیو کے خلاف آگاہی اور شعور بیدار کرنے کے لیے ایک مہم میں شامل ہوئے تو انہوں نے لوگوں سے یہ بھی سنا کہ ’پولیو ویکسین میں بندر کے خون کی آمیزش کی جاتی ہے جس سے ایبولا اور دیگر خطرناک امراض کا خدشہ ہے‘۔

تاہم اب اس حوالے سے لوگوں کی سوچ میں بے انتہا تبدیلی آرہی ہے جس کا نتیجہ ہر سال پولیو کیسز کی گھٹتی ہوئی تعداد ہے۔

تصویر بشکریہ: اینڈ پولیو پاکستان

اینڈ پولیو پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز کی بلند ترین شرح سنہ 2014 میں دیکھی گئی جب ملک میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد 306 تک جا پہنچی تھی۔

یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔ اس کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئیں تھی۔ اسی سال پڑوسی ملک بھارت پولیو فری ملک بن گیا۔

تاہم اس کے بعد عالمی تنظیموں کے تعاون سے مقامی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے گئے جس کے بعد سنہ 2015 میں یہ تعداد گھٹ کر 54 اور سنہ 2016 میں صرف 20 تک محدود رہی۔

رواں برس یہ تعداد مزید کم ہوگئی اور اب تک ملک میں صرف 5 پولیو کیسز کی تشخیص کی گئی ہے۔

خوش آئند بات یہ ہے کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں فاٹا میں جہاں پولیو ویکسین سے بے زاری عام تھی اور سنہ 2014 میں وہاں سے 179 پولیو کیسز منظر عام پر آئے، اسی فاٹا میں مقامی حکام کی کوششوں سے لوگوں کے خیالات میں اس قدر تبدیلی آچکی ہے کہ لوگوں نے اہم فریضہ سمجھ کر اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانا شروع کیے جس کے بعد رواں برس فاٹا سے پولیو کا ایک بھی کیس منظر عام پر نہیں آیا۔

مزید پڑھیں: قبائلی علاقوں میں پولیو کیسز کی شرح صفر

عالمی ادارہ صحت نے بھی پاکستان کی ان کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -