تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

ریڈیو کے عالمی دن پر کچھ یادیں، کچھ باتیں

تخلیق و اختراع، دریافت و ایجاد کے حوالے سے گزشتہ صدی گویا ہوش رُبا، تحیر خیز اور راحت آمیز ثابت ہوئی۔ انسان نے جس برق رفتاری سے ترقی کی اور خاص طور پر سائنس کے میدان میں آگے بڑھا، اسے فسانۂ عجائب کے عنوان سے تحریر کیا جاسکتا ہے۔

” یہ ریڈیو پاکستان ہے۔۔۔۔۔”

یہ جملہ آج بھی بزرگوں اور کئی پاکستانیوں کی سماعتوں میں محفوظ ہے۔ اسی طرح یاد دریچے سے ماضی میں جھانکنے والا شاید خود کو گھڑی کی سوئیوں کو حرکت دیتا بھی دیکھے اور مسکرائے۔

ہاں، بزرگوں کو یاد ہو گا جب وہ ریڈیو پاکستان سے معیاری وقت جان کر کلائی پر بندھی یا دیوار گیر گھڑی پر نظر ڈالتے اور کچھ زیادہ فرق پاتے تو اسے درست کرلیتے۔

ریڈیائی لہروں کے استعمال سے آواز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے تجربات کے بعد ریڈیو سیٹ کی ایجاد اور نشریات کا سلسلہ انیسویں ویں صدی کے آخری عشرے کی بات ہے۔ اس زمانے میں دنیا بھر میں کروڑوں انسانوں تک معلومات کی فراہمی اور ان کے لیے تفریح کا واحد ذریعہ ریڈیو نشریات تھیں۔

آج دنیا بھر میں نشریاتی ابلاغ کی اس اوّلین سائنسی ایجاد کا دن منایا جارہا ہے۔

اس دن کو منانے کا آغاز 2012 سے ہوا جب اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے اجلاس میں اس کی منظوری دی گئی۔ اس کا مقصد ریڈیو کی اہمیت اور پروگراموں کی افادیت کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا ہے۔ اس سال کی تھیم ‘‘ریڈیو اور تنوع’’ ہے۔

ریڈیو پاکستان پر خبروں کے علاوہ دیگر معلومات سمیت علم و فنون، ثقافت و تہذیب، مذہب و سیاست اور کھیل سے متعلق پروگرام آج بھی نشر کیے جاتے ہیں۔

قیامِ پاکستان کے بعد تین ریڈیو اسٹیشنوں سے نشریات کا سلسلہ شروع کیا گیا جن میں سے ایک ڈھاکا میں تھا۔ کراچی میں ملک کے پہلے ریڈیو اسٹیشن کا افتتاح ہوا اور ریڈیو نے تیزی سے اپنے سامعین کی تعداد بڑھائی۔

ریڈیو پاکستان نے صرف معلوماتی اور تفریحی پروگرام ہی نہیں پیش کیے بلکہ یہ زمانۂ جنگ میں قوم کو باخبر رکھنے کے ساتھ ساتھ ولولہ پیدا کرنے اور افواجِ پاکستان کا حوصلہ بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

آج بھی جب سوشل میڈیا اور دیگر ذرایع ابلاغ نے ہمیں اپنے سحر میں جکڑا ہوا ہے، ریڈیو نے جدید ٹیکنالوجی کو اپناتے ہوئے بدلتے ہوئے سماج سے خود کو ہم آہنگ رکھا ہوا ہے اور ریڈیو پر مختلف چینلوں کی نشریات کو ان کے سامعین میسر ہیں۔

Comments

- Advertisement -