جمعرات, نومبر 13, 2025
اشتہار

بادلوں کے درمیان 2 گھنٹے کا سفر صرف 2 منٹ میں، دنیا کا بلند ترین پُل کُھل گیا

اشتہار

حیرت انگیز

(29 ستمبر 2025): چین جو اپنی تعمیراتی اختراع سے دنیا کو حیران کر رہا ہے اب دنیا کا بلند ترین پُل بھی عوام کے لیے کھول دیا ہے۔

چین کا شمار دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں ہوتا ہے۔ وہ جہاں ایک جانب اپنی مضبوط معیشت سے دنیا کی واحد سپر پاور امریکا کو ٹکر دے رہا ہے، وہیں اپنی ترقی بالخصوص تعمیراتی اختراع سے بھی دنیا بھر کو حیران کر رہا ہے۔

اس ایشیائی ملک نے دنیا کا بلند ترین پل عوام الناس کے لیے کھول دیا ہے۔ اس پل کے ذریعے اب لوگ دو گھنٹے کا طویل سفر صرف دو منٹ میں طے کر سکیں گے۔

یہ پُل اتنا بلند ہے کہ اس پر بادل بھی اڑتے رہتے ہیں اور یہاں سے گزرنے والی گاڑیوں کے مسافر بغیر کسی تفریح مقام کے بادلوں کے درمیان سفر کا خوشگوار تجربہ بھی کر سکتے ہیں۔

چینی میڈیا کے مطابق تین سال سے زائد عرصہ میں مکمل ہونے والا یہ منصوبہ ’’ہواجیانگ گرینڈ کینئن برج)) گوئیژو صوبے میں دریائے بیپن پر بنایا گیا ہے۔ 1.8 میٹر لمبا یہ پل 625 میٹر (2050 فٹ) بلند ہے۔

رپورٹ کے مطابق باضابطہ افتتاح سے قبل اس پُل کی سخت حفاظتی جانچ پڑتال بھی کی گئی ہے۔ انجینئرز نے بیک وقت 96 بھاری ٹرک مختلف حصوں پر کھڑے کر کے لوڈ ٹیسٹ کیا جبکہ 400 سے زائد سینسرز نے پل کے مرکزی اسپین، ٹاورز، کیبلز اور معلق حصوں کی نگرانی کی تاکہ ذرا سی بھی تبدیلی یا لرزش کو ریکارڈ کیا جا سکے۔

اس پُل پر 207 میٹر بلند دیدہ زیب لفٹ، ’اسکائی کیفے‘ اور سیاحوں کے لیے خصوصی پلیٹ فارمز بھی بنائے گئے ہیں جہاں سے وہ کینئن کے دلکش مناظر دیکھ سکیں گے۔

اس پُل نے اپنے افتتاح کے ساتھ ہی بیک وقت دو عالمی ریکارڈ اپنے نام کر لیے ہیں۔ ایک تو یہ دنیا کا سب سے اونچا اور پہاڑی علاقے سب سے بڑے اسپین والا پُل ہے۔ دوسرا یہ پُل نہ صرف سفر بلکہ سیاحت کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔

+ posts

ریحان خان کو کوچہٌ صحافت میں 25 سال ہوچکے ہیں اور ا ن دنوں اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں۔ملکی سیاست، معاشرتی مسائل اور اسپورٹس پر اظہار خیال کرتے ہیں۔ قارئین اپنی رائے اور تجاویز کے لیے ای میل [email protected] پر بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔

اہم ترین

ریحان خان
ریحان خان
ریحان خان کو کوچہٌ صحافت میں 25 سال ہوچکے ہیں اور ا ن دنوں اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں۔ملکی سیاست، معاشرتی مسائل اور اسپورٹس پر اظہار خیال کرتے ہیں۔ قارئین اپنی رائے اور تجاویز کے لیے ای میل [email protected] پر بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔

مزید خبریں