تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

دوسری جنگ عظیم کا ایک سپاہی جو جنگ ختم ہونے کے بعد بھی برسوں لڑتا رہا

آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جنگ عظیم دوم کی تاریخ کا ایک ورق ایک ایسے گوریلا فوجی کے نام ہے جس نے اپنے طرز عمل ایک عجیب و غریب اور ناقابل یقین کہانی کو جنم دیا، یہ فوجی جنگ ختم ہونے کے بعد بھی 29 سال تک لڑتا رہا۔

یہ کہانی کچھ یوں ہے کہ لیفٹننٹ ہیرو اوناڈا، جسے دوسری جنگ عظیم میں یہ تربیت دی گئی تھی کہ جنگلوں میں رہ کر گوریلا جنگ کیسے لڑنی ہے، کو ایک جنگل میں تعینات کیا گیا، یہ علاقہ اب فلپائن کی حدود میں ہے، وہ وہاں چار دیگر فوجیوں کے ساتھ تعینات رہا، جس وقت جنگ ختم ہوئی، اس وقت وہاں اس جنگل میں پانچ فوجی تعینات تھے، اور وہ وہیں چھپے ہوئے تھے، ان کے لیے اعلان بھی کیا گیا کہ آپ جہاں بھی چھپے ہیں، باہر آ جائیں، جنگ ختم ہو چکی ہے۔

لیکن وہ فوجی باہر اس لیے نہیں آئے کہ انھیں لگا کہ یہ دشمن کی جنگی چال ہے، تاکہ ہمیں باہر نکلوا سکیں، لیکن ان کی وہاں موجودگی سے کچھ افسوس ناک واقعات بھی رونما ہوئے، وہاں جو بھی سیاح آتے تھے، وہ انھیں گولی مار دیتے تھے، کیوں کہ وہ سمجھتے تھے کہ یہ ٹورسٹس کے روپ میں انھیں تلاش کرنے کے لیے دشمن کے فوجی آئے ہیں، یعنی وہ اس دوران لاعلمی میں معصوم لوگوں کی جانیں لیتے رہے۔

فلپائن کی حکومت نے انھیں نکالنے کے لیے اپنی فوج کو جنگل کے اندر بھیجا، پولیس اہل کار بھیجے گئے، مختلف اداروں کے لوگ بھی گئے، کہ انھیں ڈھونڈ کر نکالا جا سکے کہ آئے دن وہ کسی نہ کسی کو گولی مار کر ہلاک کر دیتے ہیں، لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکے، ہیرو اوناڈا کے باقی ساتھی تو ان کوششوں کے نتیجے میں 1947-48 میں باہر آ گئے، پھر انھوں نے بھی واپس جا کر اس سے کہا کہ باہر نکلو، جنگ ختم ہو چکی ہے، لیکن وہ باہر نہیں آیا۔

جاپان سے اس کی محبت کا یہ عالم تھا کہ وہ جنگ بندی کے بعد بھی ملک کے لیے اکیلے 29 سال لڑتا رہا، آخر کار 1972 میں، پتا یہ چلا کہ جس کمانڈنگ افسر نے اسے وہاں تعینات کیا تھا، وہ اس وقت بھی جاپان کے کسی گاؤں میں زندہ تھا، تو انھیں ڈھونڈا گیا، اور پھر فلپائن لایا گیا، انھیں میگافون کے ساتھ اس جنگل میں بھیجا گیا، جنگل میں انھوں نے اعلان کیا کہ میں تمھیں تمھارا کمانڈنگ افسر ہوں اور تمھیں ڈیوٹی سے ریلیف دیتا ہوں۔

یہ سن کر وہ گوریلا فوجی ایک درخت سے اترا اور اپنے کمانڈنگ افسر کو سیلوٹ کیا، پھر وہ واپس جاپان آیا، جہاں اسے بڑے بڑے اعزازات سے نوازا گیا، لیکن جب اس نے دیکھا کہ لوگوں کو اپنے ہی ملک جاپان سے ویسی محبت نہیں رہی، تو وہ دل برداشتہ ہو کر ملک چھوڑ کر چلا گیا۔ آج بھی جب جاپان میں حب الوطنی کی بات آتی ہے، تو اس کا ذکر کیا جاتا ہے۔

جنگ عظیم دوم کے اس شان دار کردار پر اے آر وائی نیوز کے مزاحیہ پروگرام ہوشیاریاں میں دل چسپ گفتگو ملاحظہ کریں۔

Comments

- Advertisement -