تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

آب گاہوں کا عالمی دن

دنیا بھر میں آج آب گاہوں یعنی میٹھے پانی کے ذخائر کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان میں بین الاقوامی اہمیت کی حامل آب گاہوں یعنی رامسر سائٹس کی تعداد 19 ہے۔

یہ دن سنہ 1971 میں کیے جانے والے ایک معاہدے (رامسر کنونشن) کی یاد میں ہر سال 2 فروری کو منایا جاتا ہے۔

ماہرین ماحولیات کے مطابق آب گاہوں کی اصطلاح بہت وسیع معنوں کی حامل ہے، اس میں جھیلیں، دلدل، ساحلی علاقے، جوہڑ، قدرتی ندی نالے، دریا اور ڈیلٹا شامل ہیں۔

ان آب گاہوں کا ایک اپنا مکمل ماحولیاتی نظام ہوتا ہے جس میں مختلف اقسام کے جاندار زندہ رہنے کے لیے ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ آب گاہیں دراصل زندگی کی پناہ گاہیں ہیں۔

آب گاہوں کے حوالے سے پاکستان عالمی سطح پر اس وقت پہچانا گیا جب 1976 میں پاکستان نے رامسر کنونشن پر دستخط کیے۔ یہ کنونشن ایران کے شہر رامسر میں 1971 میں تشکیل پایا۔

یہ ایک عالمی سطح کا معاہدہ ہے جس کے تحت آب گاہوں کے تحفظ کے لیے کوششیں اور وسائل مہیا کیے جاتے ہیں۔

رامسر کنونشن کے تحت عالمی سطح پر ایسی آب گاہوں کی فہرست تیار کی گئی ہے جو متعین کردہ معیار کے مطابق عالمی اہمیت کی حامل ہیں تاکہ ان آب گاہوں کی حفاظت کے لیے ترجیحی بنیادوں پر منصوبے بنائے جائیں۔

اس معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک کو تین عہد ایفا کرنے ہوتے ہیں۔

عالمی اہمیت کی آب گاہوں کو رامسر فہرست میں شامل کروانا، تمام آب گاہوں کے دانش مندانہ استعمال کے لیے منصوبہ بندی کرنا اور انواع اور پانی کے مشترکہ نظام کے لیے بین الاقوامی سطح پر تعاون کرنا۔

جب پاکستان نے اس معاہدے پر دستخط کیے تو ہمارے ملک کی آب گاہوں کا مجموعی رقبہ تقریبا 7 ہزار 8 سو کلو میٹر تھا اور یہاں عالمی معیار کی 8 آب گاہیں تھیں لیکن اب پاکستان میں بین الاقوامی اہمیت کی حامل آب گاہوں یعنی رامسر سائٹس کی تعداد 19 ہوگئی ہے۔

ان سائٹس میں بلوچستان کا استولا آئی لینڈ، چشمہ بیراج، ہالیجی جھیل، حب ڈیم، انڈس ڈیلٹا، جیوانی، کینجھر جھیل، میانی ہور اور ارماڑا کا ساحل شامل ہیں۔

ماہرین کے مطابق کلائمٹ چینج کی وجہ سے آب گاہیں بھی خطرے کا شکار ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق کلائمٹ چینج کی وجہ سے آب گاہیں جنگلات سے 3 گنا زیادہ تیزی سے سکڑ رہی ہیں۔

Comments

- Advertisement -